میں نے جنات کا جنازہ پڑھایا ۔۔ جنازہ پڑھاتے ہوئے مفتی زر ولی خان نے کیا دیکھا؟
اکثر آپ لوگوں نے مشہور شخصیات کے ساتھ پیش آئے ہوئے حیرت انگیز واقعات کے بارے میں سنا ہوگا، یہ وہ شخصیات تھیں جو کہ عام انسان سے مختلف ہوا کرتی تھیں، انہیں ان کی پُر اثر گفتگو ہر ایک متاثر کیے بغیر نہیں رہ سکتی تھی۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی شخصیت کے بارے میں بتائیں جو کہ اس دنیا میں اب نہیں ہیں مگر ان کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بہت ہی عجیب تھا۔
مفتی زر ولی خان کا شمار بھی پاکستان کی مذہبی شخصیات میں اہم رہنما تھے جو کہ کئی مذہبی کتابوں کے مصنف بھی تھے اور اسکالر بھی۔ جبکہ وہ جامعہ احسن العلوم کے بانی بھی تھے۔
مفتی زر ولی خان نے اپنی زندگی میں پیش آنے والے ایک ایسے واقعے کا ذکر کیا ہے جو کہ اپنی نوعیت کا حیرت انگیز واقعہ تھا۔
جب وہ اپنے ابتدائی دور میں امام ہوئے تھے اور مسجد کے ساتھ ہی ایک کمرہ تھا جس میں میں رہتا تھا، عشاء کے بعد ایک شخص آیا جو کہ کہہ رہا تھا کہ ہم جنازہ لائیں گے مگر تھوڑی دیر سے لائیں گے۔ وہ بتاتے ہیں کہ مجھ سے غلطی ہوگئی مگر میں نے کہا کہ چلو ٹھیک ہے۔
لیکن جنازہ آیا ہے رات کو ڈھائی بجے، وہ بتاتے ہیں کہ میں وضو کر کے جیسے ہی کمرے سے باہر نکلا تو گھروں، دیواروں اور گلیوں میں لوگ ہی لوگ تھے۔ جبکہ جنازے سے متعلق مفتی صاحب بتاتے تھے کہ جنازہ کم از کم 20 گز لمبا تھا۔
مفتی صاحب کو اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ انسان کا جنازہ نہیں ہے، کیونکہ اس جنازے پر ایک سفید چادر لپٹی ہوئی تھی اور جنازے کی لمبائی بتا رہی تھی کہ یہ عام جنازہ نہیں، خیر مفتی صاحب نے ہمت کر کے نماز جنازہ پڑھانے کے لیے قدم بڑھایا کیونکہ وہ بتاتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔
وہ بتاتے ہیں کہ جیسے ہی میں نے صفیں سیدھی کرنے کو کہا تو وہ ایک دوسرے کے کندھے پر سر رکھ کر آگے کو دیکھ رہے تھے۔ جیسے ہی مفتی صاحب نماز جنازہ پڑھا کر کمرے کے دروازے کی جانب بڑھے تو انہیں دروازہ ہی غائب ملا گویا کسی نے دروازے کو پینٹ کر دیا ہو۔
وہ بتاتے ہیں کہ صبح تک حیرت انگیز نظارہ آنکھوں کے سامنے تھا۔ جنازے کو وہ لوگ اپنی ہتھیلی پر اٹھا کر لے جا رہے تھے، ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ایسے دے رہے تھے جیسے کہ بال بچے ایک دوسرے کے ہاتھ میں لیتے ہیں۔
مفتی زر ولی خان نے یہ واقعہ اپنے ایک خطاب کے دوران سنایا تھا، واضح رہے 2020 میں مفتی زر ولی خان جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے۔