نکاح کے بعد مگر رخصتی سے پہلے لڑکی لڑکے کا ملاپ۔۔۔۔
قارئین آج کی اس پوسٹ میں ہم ایک انتہائی اہم دینی مسلے پر بات کریں گے۔ بھائی لوگوں نے ایک حقیقت رسم کے طور پر اختیار کر رکھی ہے۔معذرت، یہاں جواب تو کوئی عالم ہی دیں گے۔
میں تو بس اپنے خیالات کے اظہار سے باز نہ آ سکا۔ سوال یہ ہے کہ نکاح کے بعد بیوی اپنے شوہر کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔بعد از نکاح دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات بحالبعد کر سکتے ہیں،
چاہے رخصتی نہ بھی ہوئی ہو۔ البتہ اس حوالے سے عرف اورمعاشرتی اخلاقیات کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔جہاں تک راجا صاحب کی بات کا تعلق ہے کہ ’باتیں کرنے کا حق تو شادی سے پہلے بھی ہوتا ہے‘
تو اس حوالے سے عرض ہے کہ شادی سے پہلے، اگرچہ منگنی بھی ہو گئی ہو، مرد و عورت کسی قسم کے تعلقات روا نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ایک دوسرے سے باتیں کر سکتے ہیں۔نکاح سے پہلے لڑکا اپنی منگیتر کے لیے غیر محرم ہی رہے گا
اور غیر محرم سے خلوت و تنہائی اختیار کرنا یا میل جول بڑھانا حرام ہے۔ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:۔’’ومن کان یؤمن باللہ والیوم الآخر فلا یخلون بامرأۃ لیس معہا ذو محرم منہا فإن ثالثہما الشیطان‘‘ (ارواء الغلیل : 1813)’’جو شخص اللہ تعالی اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہرگز کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے
جس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو، کیونکہ (ایسی صورت میں) ان دونوں کا تیسرا (ساتھی) شیطان ہوتا ہے۔‘‘ میرے بھائیو اسلام کو سمجھو اور اس پر عمل کرو دنیا کے رسم و رواجوں میں نہ پڑھو سنت کو اپناؤ