وزارت خزانہ میں کام کرنےوالا افسر اب فوڈ پانڈا میں ہیں ۔۔ فوڈ ڈیلیوری کا کام کرنے والا وہ شخص جو سرکاری عہدے پر تھا
سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز اور تصاویر دیکھی ہوں گی جس میں کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جو کہ غیر معمولی بھی ہوتے ہیں اور حیرت ناک بھی۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
فوڈ ڈیلیوری رائڈرز سے متعلق تو بہت خبریں موجود ہیں، لیکن 73 سالہ فیاض اختر فیضی فوڈ پانڈا سے وابسطہ ہیں۔ ان کی خاص بات یہ ہے کہ 73 سالہ فیاض پاکستان کی وزارت خزانہ کے سینئیر عہدے پر کام کر چکے ہیں لیکن اب ریٹائرمنٹ کے بعد رزق حلال کمانے اور بچوں کی خاطر کام کر رہے ہیں۔
ڈیلی اوصاف سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض کا کہنا تھا کہ میں 2003 میں سینیئر اسسٹنٹ کے عہدے سے ریٹائر ہوا ہوں، جب ریٹائرمنٹ ہوئی تو جو پیسے، بیٹے کی موبائل فون کی دکان میں وہ پیسے لگا دیے۔ لیکن کورونا کے آنے کے بعد سے جو دکان تھی وہ بھی بیٹھ گئی، اور پھر اس طرح میں مقروض ہو گیا۔
مشکلات بہت تھیں، مگر فیاض اختر نے ہمت نہیں ہاری اور ہر مشکل کا کوئی نا کوئی حل تلاش کر ہی لیتے ہیں۔ انہیں فوڈ پانڈا کا یہ کام اس لیے اچھا لگا کہ اس میں عزت والی روٹی ہے اور بائیک چلانا بھی انہیں آتی ہے تو کیوں نا یہی کام کر لیا جائے۔
اگرچہ عمر کی سختی اور موسم کی بے وفائی مشکل پیدا کرتی ہے مگر دیگر کاموں سے یہ کام آسان ہے۔ میرا ایک بیٹا ہے وہ بھی کام کرتا ہے اور اب میں بھی کام کر رہا ہوں، اللہ کا شکر ہے معاملات چل رہے ہیں۔
فیاض اختر کا کہنا تھا کہ جب میں کھانا ڈیلیور کرنے جاتا ہوں تو لوگوں کا ردعمل کافی مثبت ہوتا ہے، یہ مثبت ردعمل میرا حصلہ بڑھا دیتا ہے۔
فیاض اختر کا اس اںٹرویو کے 4 ہفتے پہلے ایک حادثہ بھی ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ کام نہیں کر پا رہے تھے لیکن اس وقت بھی فیاض ہمت نہیں ہار رہے ہیں۔
فیاض بتاتے ہیں کہ ان پر 13 لاکھ کا قرض تھا، جس کے لیے کچھ رقم بھائی بہن نے دی اور کچھ انہوں نے خود اپنی پنشن سے قرض کم کیا۔ لیکن کورونا کے بعد اب 4 لاکھ کا قرض باقی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور مخیر حضرات سے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔