پاکستانی لڑاکا طیارے J-10 کی وہ خصوصیات جن سے بھارتی رافیل محروم ہے
پاک فضائیہ کو دنیا کی بہترین ائیر فورسز میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے اسی لئے بھارتی جارحانہ رویے اور علاقے کے امن کو بحال رکھنے کے لئے انھوں نے اپنے جیٹ لڑاکا طیاروں کی صف میں ایک نیا اضافہ کیا ہے۔ پریڈ ریہرسل کی تصاویر میں لڑاکا طیارے F-16 کے ساتھ J-10 کو بھی بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پچھلے سال اس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ 23 مارچ کو یوم پاکستان کی پریڈ میں چینی ملٹی رول J-10 لڑاکا طیاروں کا فلائی پاسٹ پیش کیا جائے گا۔ یہ طیارہ 4.5جنریشن کا درمیانے سائز کا طاقتور ترین لڑاکا طیارہ ہے اور یہ چین اور پاکستان کے مشترکہ طور پر تیار کیے گئے ہلکے وزن کے لڑاکا طیارے JF-17 سے زیادہ طاقتور ہے، جو کہ اب تک کے پاک فضائیہ کے طاقتور ترین طیاروں میں شمار ہوتا تھا۔
بھارتی طیارہ رافیل کی ٹکر میں پاک فضائیہ نے یہ طیارہ چین سے برآمد کیا ہے۔ تقریباً پانچ سال پہلے، ہندوستان نے ہندوستانی فضائیہ کی جنگی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے فرانس کے ساتھ 36 رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے ایک بین الحکومتی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ رافیل بھی 4.5 جنریشن کا لڑاکا طیارہ ہے جو دشمنوں کے ریڈاروں میں نظر آئے بغیر مشن انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
J-10 پاکستان کو 2006 میں پیش کیا گیا تھا اور 2012 تک بات چیت جاری رہی۔ J-10 کے معاہدے پر 25 جون 2021 کو دستخط ہوئے تھے۔ دسمبر 2021 میں، پاکستان نے 25 ، J-10 کی خریداری کا اعلان کیا۔ مارچ 2022 تک پاکستان کو یہ طیارے ملنے کی توقع تھی۔ 4 مارچ 2022 کو چھ J-10کی پہلی کھیپ چین کے شہر چینگڈو سے ایک فیری فلائٹ کے بعد PAF بیس منہاس (کامرا) پر اتری۔ انہیں 11 مارچ 2022 تاریخ کو سرکاری طور پر فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ 25 آرڈر کیے گئے جن میں سے 6 وصول ہو چکے ہیں۔ پاکستان وہ پہلا ملک ہے جس نے J-10 طیارہ بر آمد کیا ہے۔
یہ پاکستان کا پہلا 4.5 جنریشن لڑاکا طیارہ ہے۔ اس کی اڑنے کی رفتار 2,447 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ بہت سے 4.5 نسل کے طیاروں کو ریڈار میں مشاہدہ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔ اس جہاز کا اندرونی اسلحہ ایک جڑواں بیرل توپ پر مشتمل ہے اور دیگر ہتھیاروں اور آلات کو جہاز کے بیرونی حصے پر نصب کیا جاسکتا ہے۔
منہاس بیس کی تقریب میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے شرکت کی۔ اس تقریب میں، وزیر اعظم نے کہا: “یہ ہمارے دفاعی نظام میں ایک بڑا اضافہ ہے۔ انہوں نے تقریباً آٹھ ماہ کے مختصر عرصے میں طیارہ فراہم کرنے پر چین کا شکریہ بھی ادا کیا جب کہ جدید جیٹ طیارے حاصل کرنے میں اکثر سال لگ جاتے ہیں۔
“بدقسمتی سے، خطے میں عدم توازن پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے آج ہمارے دفاعی نظام میں ایک بڑا اضافہ کیا گیا ہے،” انہوں نے بظاہر فرانس سے ہندوستان کے رافیل لڑاکا طیاروں کے حصول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔ وزیر اعظم نے اسے تقریباً 40 سال بعد پاکستان کے لیے ایک بڑا معرکہ قرار دیا ان کا اشارہ 40 سال پہلے امریکا کی جانب سے فراہم کیے گئے F-16 طیاروں کو پاک فضائیہ کو فراہم کرنے کی جانب تھا۔ چینی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کی جنگی صلاحیتوں کو بہتر بنانے، چین کے ہوا بازی کے سازوسامان کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے علاقائی سلامتی برقرار رکھنے کے لئے اہم ہے۔
بھارت کے حوالے سے وزیراعظم نے ذو معنی الفاظ میں کہا کہ کسی بھی ملک کو پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کو روکنے سے پہلے دو بار سوچنا ہوگا، انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلح افواج کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے اچھی طرح سے لیس اور تربیت یافتہ ہیں۔
J-10 C بمقابلہ رافیل:
چینی جہازوں میں جے 10 سی اب تک کا کامیاب ترین طیارہ ہے۔ اس کے پر امریکی طیارے ایف ۔16 جیسے تکون ہیں جو اسے فوری اڑنے میں مدد کرتا ہے۔ سنگل انجن اس جہاز کو وزن کم ہونے کی وجہ سے پھرتیلا بناتا ہے۔ اسٹیل ٹیکنالوجی اسے ریڈار پر نظر نہیں آنے دیتی۔
جبکہ رافیل ڈبل انجن پر مشتمل ہے جو لمبی اڑان کی کارکردگی کو تو بڑھا سکتا ہے لیکن فیول زیادہ لیتا ہے۔ جے ۔10 سنگل انجن ہے کم فیول لیتا ہے۔ رافیل کا ریڈار بہتر ہے تو J10 ہلکا ہونے کی وجہ سے پرواز میں تیز ہے۔
جہاں تک قیمت کا تعلق ہے تو رافیل انتہائی مہنگا ہے۔ اس کی قیمت تقریباً 130 ملین ڈالر ہے ، جبکہ اس قیمت میں 4 جے 10 لئے جا سکتے ہیں ۔ یعنی ایک جے 10 طیارہ 35 ملین امریکی ڈالرز کا ہوا۔
اس کی پاکستانی فوج میں شمولیت نہ صرف فضائیہ بلکہ بری اور بحری فوجوں کی لئے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ چینی ٹیکنالوجی پاکستان کو امریکی اور یورپی ٹیکنالوجی کی خریداری سے بھی نجات دلاتی ہے۔