چارماہ کی حاملہ لڑکی کو دوست نے زیادتی کے بعد قتل کر ڈالا
لودھراں میں قتل کی لرزہ خیز واردات، 4 ماہ کی حاملہ لڑکی کو دوست نے زیادتی کے بعد قتل کر ڈالا۔ انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبون میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پنجاب کے ضلع لودھراں میں ایک شادی شدہ حاملہ لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق نواب علی نامی ملزم اور مقتولہ کی آپس میں دوستی تھی، تاہم کچھ ماہ قبل مقتولہ کی کسی دوسرے شخص سے شادی کر دی گئی تھی۔
ملزم نے ایک ماہ قبل اپنے 2 ساتھیوں کے ہمراہ مقتولہ کو اغوا کیا اور کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ ملزم نے مقتولہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اس کی جان بھی لے لی اور پھر لاش درخت سے لٹکا کر فرار ہو گیا۔ مقتولہ کے والدین کی شکایت پر پولیس نے لڑکی کی تلاش شروع کی اور کئی روز بعد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے مقتولہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کا اعتراف کر لیا، جبکہ نشاندہی پر لڑکی کی لاش برآمد کرنے کیلئے پولیس نے جائے وقوعہ پر چھاپہ مارا تو جانور مقتولہ کی لاش کو بری طرح نوچ چکے تھے۔پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے مقتولہ کے جسم کے کچھ ٹکڑے ہی ملے، جنہیں فرانزک کیلئے بھجوا دیا گیا۔ پولیس کی تفتیش کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ مقتولہ 4 ماہ کی حاملہ تھی اور اپنے والدین کے گھر آئی تھی جب اسے اغوا کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق مرکزی ملزم کے باقی ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں۔ واضح رہے کہ ملک میں گزشتہ چند ماہ کے دوران رپورٹ ہونے والے جنسی زیادتی کیسز کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔لاہور میں موٹروے زیادتی کیس کے بعد ملک بھر میں عوام نے ایک مہم شروع کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ جنسی زیادتی ملزمان کو سرعام پھانسی یا سخت ترین سزائیں دی جائیں۔ وزیراعظم اور کئی وزراء نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی۔
عوامی مہم کے نتیجہ میں جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کیلئے وفاقی کابینہ نے’’کسٹریشن قانون‘‘ فوری نافذ کرنے کی منظوری دے دی تھی۔ جبکہ عوامی سطح پر چلائی جانے والی مہم کے بعد کچھ ماہ قبل ہی سانحہ موٹروے میں ملوث ملزمان کو سزائے موت سنا دی گئی تھی۔