کامیابی کی شرط
ایک شخص رات کے وقت سیڑھی سے نیچے اتررہا تھا۔اگرچہ وہ ایک نبینا آدمی تھا۔مگر سیڑھی پر روشنی نہ تھی۔سیڑھی کا ایک زینہ کسی قدر ٹوٹا ہوا تھا۔وہ اس کو نہ دیکھنے کی وجہ سے اس پر ایک ٹھیک سے اپنا قدم نہ جما سکا۔اور پھسل کر گرگیا۔
دوسرا شخص سٹرک پرچل رہا تھا۔دن کا وقت تھا۔مگر چلنے والا اندھا تھا۔سٹرک کے ایک کنارے میں ہول کا ڈھکن کھلا ہوا تھا۔وہ اندھا ہونے کی وجہ سے اس کو نہ دیکھ سکا۔اور اس کا پاوں گڑھے میں چلا گیا۔
اس دنیا میں راستہ طے کرنے کے لئے بیک وقت دو چیزوں کی ضرورت ہے۔ آنکھ اور روشنی۔ اگر آنکھ ہومگر روشنی نہ ہو، یا روشنی ہو مگر آنکھ نہ ہو، دونوں صورتوں میں انجام ایک ہوگا۔
یہی معاملہ پوری انسانی زندگی کا ہے۔زندگی میں کامیابی کے لئے بھی وہی اصول ہے جو مذکورہ دونوں واقعہ میں نظرآتا ہے، یعنی بیک وقت بینائی اور روشنی دونوں چیزوں کا حامل ہونا۔
ایک قوم ہے، اس کے افراد اللہ کا دیا ہوا دماغ رکھتے ہیں، مگر ان کے پاس علم نہیں، ایسی حالت میں گویا کہ ان کے پاس آنکھ ہے مگر روشنی نہیں، ایسے لوگ آنکھ رکھتے ہوئے بھی زندگی کے راستوں میں بھٹکتے رہیں گے۔
اسی طرح ایک قوم ہے۔اس کے افراد تعلیم یافتہ ہیں، مگر ان کا ذہن بگڑ ہوا ہے۔لوگوں کے دلوں میں نفرت اور جھنجھلاہٹ کے جذبات بھرے ہوئے ہیں، ایسی قوم کے بارے میں یہ کہنا صحیح ہوگا کہ اس کے پاس روشنی ہے مگر وہ آنکھ سے محروم ہے۔یہ لگو بھی کامیابی کے ساتھ زندگی کا راستہ طے نہیں کرسکتے، کسی نہ کسی موڑ پر وہ ٹکرا کر تباہ ہوجائیں گے۔
کسی قوم کی ترقی کے معاملہ میں یہی جڑ کی بات ہے ۔جو لوگ قوم کو اُٹھانا چاہتے ہیں، انہیں چاہیئے کہ وہ یہاں محنت کریں اور کسی اور میدان میں تقرریں کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔یہی اس دنیا میں میں کامیابی کا واحد راز ہے۔