کومل نے لڑکے کی باتوں میں آکر اپنی


مستقیم میں اب تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی پلیز اپنے گھر والوں والوں سے کہو کے میرے گھر رشتہ لے کر آئیں مستقیم ارے تم کیوں اتنی فکر کرتی ھو چلو کوئی اور بات کرتے ہیں۔ایسا کرو تم اپنی کوٸی پیاری سی تصویریں بنا بناکر بھجو۔لڑکی نہیں مستقیم کل بھیجوں گی۔لڑ کا میری جان تمہیں دیکھنے کو بہت من ہو رہاہے پلیز ایک لڑکی اچھا بھیج رہی ہوں پر دیکھ کے ڈیلیٹ کر دینالڑکی اسے تصویر بھج دیتی ھے

اب لڑکا کہنے لگا تھوری سی پیار بھری باتیں ویڈیو میں ریکارڈ کر کے بھیجونا سونی اب عورت زات پیار کی بہت بھوکی ہوتی ہےکوئی تھوڑا سا پیار سے بات کیا کر لے عورت اسکے پیار پیارمیں پاگل ہوجاتی ہے لڑکی نے وڈیو بنائی اور بھیج دی۔کچھ دن بعد پھر سے لڑکی نے شادی کی بات کی پہلے توٹال مٹول کرنے لگالڑکی کہتی گھر میں بات تو کر کے دیکھو لڑکا نوٹنکی میں روتا ھوا کی ھے بات پر کوئی مانتا ھی نہیں اب تم ھی بتاو کیا کروں لڑکی آنسوں بہاتے ھوے مستقیم میں تمہارے بغیر مر جاوں گی لڑکانہیں تم میری جان ھو پلیز ایسے نہ کہا کرو میں بھی نہیں رہ سکتا تمہارے بنا لڑکی ذاروقطار رونے لگی اب لڑکاارے روتی کیوں ہوں سنو میرے پاس اس کا ایک حل ھے ایسے کرتے ھیں بھاگ کر شادی کر لیتے ہیں۔لڑکی پر بھاگ کر کیسے ھم کہاں رہیں گے کھایں گے کہاں سےلڑکا ارے کتنی پاگل ھو میری جان تمہاری ماں جو زیور پڑا ھے وہ کب کام آے گا لڑکی ھاں میں ماما کے ذیورات اور کچھ ماما کی جمع پونجھی جو انہوں نے مجھے سنبھالنے کو دی ھے میں لے آؤں گی لڑکا خوشی میں فون پر بھوسہ دیتے ھوے میری زندگی جب تم آ جاو گی میرے پاس تو کتنا سکون ہوگا نہ لڑکی اچھا جی بس کل کی ھی بات ھے میں آ جاوں گی تمہارے پاس صبح ہوئی

تو لڑکی کالج بیگ میں سب بھاگنے کا سامان لے کر نکلی ماں بیٹی روٹی تو کھا کر جاوبیٹی نہیں بھوک نہیں ہےآ کر کھا لوں گی ماں نہیں بیٹی اگر تم ایسے بھوکی چلی جاو گی تو میرا دھیان تماری طرف ہی ٹنگا رہےگابیٹی ماں تم بھی نہ لیٹ ہو رہی ہوں میں ہٹو میرے راستے سےماں آنسوں بہاتے ہوئےکیسے بتاوں جب میری اولاد بھوکی ہوتی ہے تو خود کے خلق میں نوالہ نہیں جاتا ہےبیٹی اب اس لڑکے کے ساتھ کہیں دور نکل جاتی ہےماں گھر میں جب سکون نہیں ھوتا کہ میری بچی بھوکی ہی چلی گئی تو کھانے کا باکس نکالتی ہے اس میں کھانا ڈالتی ہے اور کالج کی طرف چل دیتی ہے۔کالج میں جا کر ماں کو پتہ چلتا ہے کہ بیٹی تو آج کالج آئی ھی نہیں تو اس کی ممتا تڑپ اٹھتی ہے ماں دوڑتی ھوئی کبھی اس طرف جاتی کبھی ا س طرف پر وہ بیٹی اس لڑکے کے بہکاوے میں خود کی اور اپنے ماں باپ کی عزت رولنے نکلی تھی اور ماں ادھر تڑپ رہی تھی اب وہ لڑکا لڑکی کو لے کر ایک چھوٹے سے جونپری نما گھرمیں گیااور وہاں جا کر لڑکی سے کہنے لگا لو تم کہتی تھی میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی اب یہاں دیکھویہ میری مفلوج ماں ہے یہ میری باعزت بیوی ہے یہ میرے ٣ بچے ہیں اور میرا باپ دوسرے بیٹے کے ساتھ رہتا کیوں کہ میری بیوی سے دو دو بیمار سنبھالے نہیں جاتے

لیکن اب میں اپنے باپ کو بھی یہی لے آتا ہوں کیوں کہ جس نوکرانی کی ضرورت تھی وہ بھی مل گئی لڑکی روتے ہوئے مستقیم آپ ایسے نہیں تھے مستقیم چلو میری جانِ جگر کام پر لگ جاوادھر لڑکی کا باپ اور بھائی محلے کی کی مسجد میں بھی جانے سے گے جب بھی مسجد جاتے تو لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے ماں اگر کسی محلے کی عورت کے پاس رک جاتی تو وہ اس کی تربیت کو دوش دیتی کچھ دن گزرے تو لڑکی لڑکے کے آگے گڑگڑاتی اور کہتی مستقیم ایک بار مجھے اس قید سے آزاد کر لیکن مستقیم کہتا تمہیں میرے ساتھ رہنا تھا نہ اب رہو ہمیشہ لڑکی اگر کہتی ایک بار مجھے میرے گھر والوں سے مل آنے دو تو مستقیم کہتا بیوقوف مجھے الو بناو گی جیسے اپنی ماں کو بنایا وہ ماں جس نے 9ماہ تمہیں اپنے پیٹ میں رکھا اگر تمھیں دودھ بھی دیتی تو پہلے اپنے الٹے ہاتھ پہ گرا کے چیک کرتی خود کو تکلیف دیتی کہ دودھ ٹھنڈا ہوا ہے کہ نہیں ۔اگر اس ماں کو تم میرے لیے چھوڑ سکتی

ھو تو میں کیا چیز ھوں میں تو خود اس ماں کا ایک دن کا قرض نی اتار سکا۔تم کل کو کسی اور کی خأطر مجھے بھی چھوڑ سکتی ہو۔لڑکی ہاتھ جوڑ کر رو رو کر فریاد کرتی کہ ایک بار بس مجھے میرے گھر والوں سے ملنے دو میرا اور کوئی نہیں جس کے ساتھ میں بھاگوں گی۔تو لڑکا کہنے لگا وہ علی اور امان اور سہیل وہ اتنے لڑکےجو روز تمہاری پوسٹ پہ کمنٹ کرتے تھے اور تم بھی ان کو کمنٹ کرتی وہ تمہارے چاچا کے بیٹے تھے۔اور لڑکی پر طرح طرح کے ظلم کرتا۔لڑکی نے بہت بار بھاگنے کی بھی کوشش کی آخر بھاگنے میں کامیاب ھو ہی گئی واپس آ کر کیا دیکھتی ہے۔گھر کو تالہ لگا ھوتا محلے کے لوگوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی ماں اس کے غم میں پاگل ہو چکی تھی اسکا باپ اور بھائی اپنی عزت پہ اتنی انگليوں کو برداشت نہ کر سکے اپنی جان دے دی۔لڑکی روتے ہوئے اور میری ماں ہے کہاں تو جواب ملا ھر روز آتی ہے تیری ماں اور روتے ہوئے کہتی ہےمیری بیٹی بھوکی ھی کالج چلی گٸ تھی نہ جانے بھوک سے اس کا کیا حال ھو گا مجھےتھوری سی روٹی دے دو۔میری بچی بھوکی ہو گی اور روز وہ روٹی ہاتھ میں لیے تیرا انتظارکرتی ہے بیٹی جب ماں کو ڈھونڈلیتی ہے تو اسکی ماں نے روٹی کو اپنی چادر میں باندھ رکھا ہوتا ہے لیکن افسوس اس ماں کے جسم میں جان نہیں ہوتی

اپنا تبصرہ بھیجیں