گھڑیاں بیچنا عمران خان کا حق تھا، فواد چوہدری
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے توشہ خانے میں جمع کروائے بغیر گھڑیاں بیچنے کوسابق وزیراعظم عمران خان کا حق قرار دے دیا۔میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جس کی گھڑی ہے وہ چاہے بیچے، پھینکے، رکھے، یا کسی کو تحفہ دے، دوسرا کون ہوتا ہے اس سے پوچھنے والا؟انہوں نے کہا کہ گھڑی بیچنے سے زیادہ عجیب بات ہے کہ ملک کا
وزیراعظم 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کرے۔فواد چوہدری سے بار بار رپورٹر نے سیدھے سوالات کیے، لیکن وہ سیدھا جواب دینے کے بجائے ہر بار بات گھما گئے۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے ایک مقامی گھڑی ڈیلر کوتوشہ خانہ سے تین گھڑیاں فروخت کیں جن کی مجموعی مالیت 154 ملین روپے سے زائد ہے۔روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی شائع خبر کے مطابق شیئر کی گئی ایک سرکاری انکوائری کی تفصیلات اس کی عکاسی کرتی ہیں کہ عمران خان نے ان تین نایاب کلاس گھڑیوں سے لاکھوں کمائے جو انہیں غیر ملکی معززین نے تحفے میں دی تھیں۔یہ تینوں گھڑیاں ان کے علاوہ ہیں جو پہلے میڈیا میں رپورٹ ہوئی تھیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مہنگی ترین گھڑی، جس کی مالیت 101 ملین روپے سے زائد ہے، اس وقت کے وزیر اعظم نے اس کی قیمت کے 20 فیصد پر برقرار رکھی جب ان کی حکومت نے توشہ خانہ کے قوانین میں ترمیم کی تھی اور توشہ خانہ تحفہ برقرار رکھنے کی قیمت کو اس کی اصل قیمت کے 50 فیصد پر طے کیا تھا۔
دستیاب دستاویزات اور فروخت کی رسیدیں ظاہر کرتی ہیں کہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ توشہ خانہ سے تحفے میں دی گئی نایاب گھڑیاں اپنے وسائل سے خریدنے کے بجائے خان نے پہلے وہ تین گھڑیاں فروخت کیں اور پھر ہر ایک کا 20 فیصد سرکاری خزانے میں جمع کرایا۔ بظاہر یہ تحائف توشہ خانہ میں کبھی جمع نہیں ہوئے جیساکہ کسی بھی سرکاری عہدیدار کو ملنے والے تحائف کی فوری اطلاع دی جانی چاہئے تاکہ اس کی قیمت کا اندازہ لگایا جائے جس کے بعد وصول کنندہ مخصوص رقم جمع کراتا ہے اگر وہ اسے رکھنا چاہتا ہے۔
دستیاب توشہ خانہ دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان تینوں مہنگے تحائف کی فروخت سے مجموعی طور پر خان نے 36 ملین روپے کمائے۔مشرق وسطیٰ کے اعلیٰ معزز کی جانب سے تحفے میں دی گئی گھڑی کی فروخت سے حقیقی منافع کمایا گیا۔ یہ ایک انتہائی مہنگی گھڑی تھی جس کی سرکاری طور پر قیمت 101 ملین روپے بتائی گئی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیراعظم نے اسے تقریباً آدھی قیمت پر 51 ملین روپے میں فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔خان نے قیمت کے 20 فیصد کے طور پر 20 ملین روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے، اس طرح صرف اس ایک گھڑی کی فروخت سے مجموعی طور پر 31 ملین کا منافع ہوا۔
اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ گھڑی اس کی اصل قیمت سے آدھی قیمت پر فروخت ہوئی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ گھڑی 22 جنوری 2019 کو فروخت ہوئی تھی جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی اس وقت کی حکومت نے توشہ خانہ کے قوانین میں ترمیم کی اور کسی بھی تحفے کی قیمت کو اس کی تخمینہ شدہ قیمت کے 20 فیصد سے 50 فیصد پر برقرار رکھا۔
خلیجی جزیرے کے شاہی خاندان کے فرد کی جانب سے تحفے میں دی گئی رولیکس پلاٹینم گھڑی عمران خان نے 52 لاکھ روپے میں فروخت کی۔توشہ خانہ کے قواعد کے مطابق اس مہنگے تحفے کا تخمینہ سرکاری جائزہ کاروں نے 38 لاکھ روپے میں لگایا۔ عمران خان نے 7 لاکھ 54 ہزار روپے مالیت کا 20 فیصد سرکاری خزانے میں جمع کرایا۔
اس طرح اس گھڑی کو بیچ کر تقریباً 45 لاکھ روپے کا منافع کمایا۔یہ گھڑی انہیں تحفے میں دیے جانے کے دو ماہ بعد نومبر 2018 میں فروخت ہوئی تھی۔اسی خلیجی جزیرے کے ایک معزز شخص کی جانب سے تحفے میں دی گئی ایک اور رولیکس واچ سابق وزیراعظم نے 18 لاکھ روپے میں فروخت کی۔
اس گھڑی کی سرکاری قیمت 15 لاکھ روپے بتائی گئی۔ سابق وزیراعظم نے 2 لاکھ 94 ہزار روپے ادا کیے، اس طرح اس ڈیل سے مزید 15 لاکھ روپے کا فائدہ ہوا۔یہ تمام تحائف جناح مارکیٹ F-7 اسلام آباد میں ایک مہنگی گھڑی کے ڈیلر کو فروخت کیے گئے۔ ریکارڈ میں ان لگژری تین گھڑیوں کی تصاویر کے ساتھ فروخت کی رسیدیں بھی موجود ہیں۔
اس نمائندے نے فواد چوہدری اور شہباز گل سے اس معاملے پر ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن کالز اور میسجز کے باوجود کسی نے جواب نہیں دیا۔توشہ خانہ تنازع پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ یہ ان کے تحفے ہیں، اس لیے یہ ان کی مرضی ہے کہ انہیں رکھنا ہے یا نہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ میرا تحفہ، میری مرضی۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں دبئی میں 140 ملین روپے کے توشہ خانہ کے تحفے فروخت کئے۔