ہمبستری کے دوران اگر خاوند۔۔۔۔۔
قرآن مجید میں ہے ان اللہ لایستحی من الحق کے اللہ تعالی حق بات بیان کرنے سے حیا نہیں کرتے ایسے مسائل کو اللہ کے رسول نے بیان کیا ہے اللہ علیہ وسلم نے جو بتایا کے خلاف ہیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیان نہ کرتے تو ان بے شرمی کے کام میں مبتلا ہو جاتے ہیں بتانا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ لوگ شادی کے بعد بھی آج کی نوجوان نسل زوجہ سے بیوی سے غیر فطری طریقے سے ہمبستری کرتے ہیں
انٹرنیٹ پر جو ہو دہ فلمیں دیکھتے ہیں تو جو چیز انگریزوں کی دیکھ رہے ہیں ان کے کلچر آہستہ آہستہ میڈیا کے ذریعے ہمارے معاشرے میں بھی آرہا ہے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے کہ روایت میں ہے کہ اللہ اس کی طرف دیکھے گا نہیں کہ جو اپنی زوجہ سے پچھلے راستے سے ہمبستری کرے گا یہ بیماری بھی یہ گندگی بھی لوگوں میں پھیلتی جا رہی ہے خاص طور پر جن کو لڑکوں سے بدفعلی کی عادت پڑ جائے
تو وہ اس وجہ سے فطری راستے سے ہمبستری نہیں کرتے اللہ نے فرمایا کہ انہوں مہرخالق و پھر تمہاری زوجات ہیں بیویاں ہیں یہ نسل بڑھانے کے لئے تو اسی راستے میں انسان اپنی خواہش کو پوری کرسکتا ہے اس راستے سے نسل بڑھتی ہے اس کے علاوہ کسی اور راستے سے اپنی خواہش کو پورا کرنا حرام ہے گناہ کبیرہ ہے گندگی ہے
ہمارے پاس کسی کا ہی فائدہ مند لڑکی کی شادی ہوتی ہے لڑکا بھی بظاہر بڑھانے لیکن کیا ہے لڑکا کڑکی ہوتا ہے شہوت کا درندہ ہوتا ہے وہ یہ نہیں دیکھتا کہ میں اپنی بری خواہش میں ڈالنے کے لئے میں اپنی زوجہ کو غیر فطری طریقے پر مجبور کیسے کرسکتا ہو تو مجبور کرتے پھر اپنی بیوی اس نے جو عورتیں زیادہ پاک دامن نہیں ہوں
لیکن اب وہاں ان کو یہ ڈر ہو کہ طلاق ہو گئی تو ہم کہاں جائیں گے وہ پھر اپنے شوہر کے ساتھ اسی کے فطری طریقے پر آمادہ ہو جاتی ہیں اور اس کا عذاب اور استقبالیہ ہوتا ہے کہ کچھ دنوں میں ان کو بھی اسی کی لذت بڑھ جاتی ہے انسان جب بھی کوئی غیر فطری راستہ اختیار کرتا ہے آخرت کا عذاب تو بعد میں دنیا کا آذاد یہ دنیا پھر اس کو نظر فطرت میں آتی نہیں ہے
کہ جو راستہ لانے رکھے اس میں اس کو نظر نہیں آئے گی تو وہ گندگی میں گھسنے کی کوشش کرے گا اس کی بھی فطرت خراب ہو جاتی اور جس کے ساتھ یہ مچھلی کی جائیں اس کی فطرت خراب ہو جاتے ہیں وہیں پر کسی کے قابل نہیں رہتے ہیں تو آپ نے جان پر رحم کرنا چاہیے ہم انسان ہے ہم درندے نہیں ہے گھوڑے نہیں مٹتے نہیںہیں جانور نہیں انگریز نہیں انگریز نے تو حیا اور شرم کی تمام حدود کو توڑ دیا دو درندے بن چکے ہیں
ہم تو دریا ہیں ہم تو حلال کھاتے ہیں پاک صاف رہنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم ان کی ان کی جو کلچر دیکھتے کے ہم نے ایسے درندے بننے کی کوشش کیوں کر کوئی بہت بڑا سوال ہے بہت بڑی برائی ہے جو ہمارے معاشرے میں آہستہ آہستہ جڑ پکڑتی جارہی ہیں اور اس سے بیماریاں بھی پھیلتی ہے غیر فطری طریقہ بیماریوں کی بہن کو ایسے کیسی جاتے ہیں کہ جہاں وہ مرد مجبور کر رہا ہے کہ انہیں کو اور وہ بیوی جو ایک ساتھ نہیں دیتی تو پھر اس کو طلاق کی دھمکیاں دیتے ہیں
ایسے کیسے دیا ہے اور یہ بھی آتا ہے کہ مرد جب اپنی بیوی کو غیر فطری طریقے پر مجبور کرتا ہے بیوی آمادہ نہیں ہوتی تو مر پھر یہ دھمکی دیتا ہے کہ بھائی میری خواہش تو تم سے پوری ہوتی رہی ہے کہ میں دوسروں کے پاس جاؤں گا تو یاد رکھیں جس عورت کا شوہر یہ دھمکی دے گا سکوں کے مدینہ کروں گا اگر تم نے میری خواہش پوری نہیں کی ایسے دیکھے جیسے عورت اپنے شوہر سے کہہ دے کہ جاؤ تم کہیں اور جا کے گو کالا کرو تم تمہاری فطرت میںگندگی ہے تو یہ مجھے گندا بنانے کی کوشش نہ کرو اس کو زنا کرنے دیں وہ الآخرۃ مجھ سے وہ دے گا ہر بیماری کا علاج رکھا ہے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صحیح بخاری کی حدیث معاذ اللہ محمد العذل ہوا ہی نہیں ہے جو اللہ نے نازل کی اور اس کے لئے دعا نہ رکھیے دنیا تو اگر کسی کو ایسی لت پڑ گئی ہے کہ قرآن کی اس کو چاہیے کہ وہ اپنا علاج کرایا ڈاکٹر سے بھی رابطہ کریں اور سب سے بڑا علاج یہ ہے کہ کچھ وقت صبر کرے گا چھوڑ دیا کچھ عرصہ کے لیے تو خود بخود آہستہ آہستہ ہی ہو جائے گا
ایک آدمی شراب کا دیسی علاج کے ٹوٹکوں سے رابطہ کرے تو دل عشق چھوڑ دے کتنے دن تک دو دن دی نہیں چاہتا دوا کا بہت زیادہ سال ہو جائے گا تو خود بخود ٹھیک ہوجائے سگریٹ کا دھواں چھوڑ دے گا تم کتنے لوگوں نے دیکھے ہی دن میں بیس بیس سگریٹ پیتے تھے چھوڑنے پر آئے تو بالکل ایک دم چھوڑ دی ہم نے آہستہ آہستہ کر کے چھوڑ دیں لیکن تکلیف ہوئی مگر عادی ہو گئے
تو آپ کسی کو یہ لت پڑ گئی ہے کہ غلط کام کیا برائی کی تو اس کا بہتریں علاج کیاہے کہ وہ اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کریں ماحول بدلے اور کچھ وقت صبر کرے گا تو اللہ اسے یہ عادت چھڑا دینا نیکی صبر نہیں کیا اس نے پھر اسی گندگی میں موت واقع ہوگئی پھر آخرت کا عذاب بہت سخت نسلیں برباد ہو جاتی ہیں اس عمل سے انسان کی تو بات ہی آ کے خلاف ہے
مگر یہ کہ ایک بزرگ تھے وہ بات فرما رہے تھے تو کسی نے پوچھا کہ حضرت آپ حیا کے خلاف بات کرتے ہیں تو نے فرمایا تم بہی کام نہیں چھوڑتے حماس چھڑوانے کے لیے بات کریں تو ہم برے ہیں اور تم کام کروں تو کیسے دیں برائی کاکام کرنے میں برا نہیں بنتا اور برائی کے خلاف بولنے والا برا بن جاتا ہے کہ نہیں کوئی کیسی باتیں کر رہے ہیں تو وہی باتیں ہیں اس لئے ہے کہ یہ معاشرے میں یہ برائی پھیلتی چلی گئی اور یہ ہماری اپنا کلچر نہیں ہے یہ امپو رٹ ہورہاہے باعث یہ بورڈ اور ہے
وہ میڈیا کے ذریعے آرہا ہے تو وہ چیزیں دیکھا نہ کریں اور ان لوگوں سے دور رہا کریں ہمیں تو دین کا داعی ہوں کہ ان کو ہدایت پر لانا تھا بجائے ہم ہدایت پہ چل کے دوسروں کو چلانے والے ان کے ان کے راستے پر حملے شروع کردیئے اللہ تعالی ہمیں اس عہدے کے ان کے اور ان کے ہاں ایڈز کا مرض پھیل گیا ھے آپ بتائیں گے کہ ایڈز کا مرض ہمارا ہے کیا یہ ہماری ہماری ہی ان کی ہے ہمارے یہ بیماری ہی کھانسی ہے نزلہ ہے
لیکن بلڈ پریشر ہے شوگر ہیں یہ بیماریاں ہماری کوئی اللہ کا شکر ہے گندی بیماری ہمارے ہی نہیں جتنی گندگی ہیں وہاں سے آ رہی ہے اس برس وہاں سے امپورٹ ہوا ہے اور اسی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے کسی سے جراثیم پیدا ہو ہیں اور اتنا خطرناک مرض کے ایسے متعدد ایسے کھیلتے افغانستان میں ایڈز کا ریشو سیر حاصل ہو وہ جانتی تھی کہ اس کا مرض کیا ہے جب سے امریکہ نے افغانستان میں ایک فوجی آیا ہے افغانوں میں ایڈز کا مرض پھیل گئیں
پورے بھارت کے لیے شروع کر دیں تو ان کے لئے سونا کتنا سن سکتا ہے کتنا سستا ہے نہ ان کے لیے نہ پھر بھی وہ لڑکوں کی طرف مائل ہوتے تو اتنی کرنے کی ایسا گندہ جب انسان بن جائے پھر اللہ اس کے وجود کو برطرف نہیں رکھتے اور رقبے تو پھر آخرت میں سزا دینے کے لیے اپنے آپ کو ایک دن دنیا سے بچانا چاہیے حلال پہ دفع کرنا چاہیے اللہ تعالی ہمیں حلال کی اطاعت کی توفیق عطا فرمائے اور پاکیزہ لوگوں میں ہمارا شمار فرمائ