یہاں جو آتا ہے دھاگہ ضرور باندھتا ہے، لاہور کا ایک ایسا ہوٹل جہاں لوگ منت کے دھاگے باندھنے لگے

لاہور قلندر کی جیت کی وجہ سے لاہور والے بہت خوش ہیں اور اس خوشی کو سات سال کی طویل ناکامی کے بعد بہت خوشی سے منا رہے ہیں۔ لاہور کی سر زمین کو قلندر کی سر زمین بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس زمین پر بہت سارے صوفی بزرگ آئے اور انہوں نے یہاں پر آکر لوگوں کو اسلام کا پیغام دیا اور اپنے رویۓ سے نوع انسانی کی بہت خدمت کی-

لاہور میں داتا گنج بخش کا مزار کے سبب اس نگری کو داتا کی نگری بھی کہا جاتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کی فطری روحانیت اور رجحان کے سبب لاہور کی ایک لیکچرار ماریہ نے اپنی ساتھیوں کے ساتھ مل کر لعل قلندر کے نام سے ایک ریستوران کا آغاز کیا ہے-

لعل شہباز قلندر کے حوالے سے سب جانتے ہیں کہ وہ صوفی بزرگ تھے جنہوں نے سندھ میں اسلام کی ترویج میں بہت اہم کردار ادا کیا اور ان کا مزار آج بھی صوفی بزرگوں اور روحانیت کے طلب گاروں کے لیے بہت اہم مقام رکھتا ہے- لوگ لعل شہباز کے مزار پر نہ صرف آتے ہیں بلکہ وہاں منتیں بھی مانگنے آتے ہیں-

لعل قلندر کے نام سے لاہور میں قائم کیے جانے والے اس ریستوران کی تھیم روحانیت اور صوفی ازم پر قائم ہے جہاں پر سندھ کے صوفی گلوکاروں کی پینٹنگ خوبصورت انداز میں آویزاں ہے- اس کے علاوہ سندھ کے صوفی بزرگوں کے اشعار بھی خوبصورت خطاطی میں تحریر کیے گئے ہیں جو کہ اس ریستوران کی خوبصورتی میں مزيد اصافہ کر رہے ہیں-

ماریہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اس ریستوران کو خاص ان افراد کے لیے ڈیزائن کیا ہے جو کہ صوفی ازم میں دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ریستوران میں ایک جانب آگ جلا کر دائرے میں سرکنڈوں کے موڑھے بھی رکھے ہیں تاکہ لوگ اس کے گرد بیٹھ کر نہ صرف قدرتی ماحول میں گرمی حاصل کر سکیں بلکہ سادے سے ماحول میں روحانی سکون پا سکیں-

اس کے علاوہ ریستوران میں روشنی کے لیے سرکنڈوں کی ٹوکریوں کو استعمال کرتے ہوئے ایک منفرد انداز میں سندھی ثقافت کو سامنے رکھتے ہوئے لاہور میں لعل شہباز قلندر کے مزار کا ایک لک دینے کی کوشش کی ہے-

اس کے علاوہ کھانے کی ڈشز میں بھی انہوں نے لعل لچھے دار پراٹھے، قلندری تھالی کو اپنی خاص ڈش کے طور پر بتایا ہے جس میں سادہ انداز کے لذیذ کھانے ہوتے ہیں جو یہاں آنے والے لوگوں کو بہت پسند آرہے ہیں.

منتوں والا درخت
مزار ہو اور منتیں مانگنے والے نہ ہوں یہ تو ممکن نہیں ہے اس وجہ سے اس ریستوران میں بھی ایک کونے پر ایک ایسا درخت موجود ہے جو کہ دیکھنے والوں کو بہت متاثر کر رہا ہے- یہ ایک ایسا درخت ماریہ اور ان کی ساتھی نے لگایا ہے جس پر ہر جانب منت کے دھاگے لٹک رہے ہیں اور دیکھنے والوں کو ایسا تاثر دے رہا ہے جیسے یہاں پر منتیں مانگی جاتی ہیں-

اس حوالے سے ریستوران کی مالکہ کا یہ کہنا ہے کہ یہ درخت انہوں نے خود سجایا ہے اور اس کا مقصد صرف اور صرف لعل شہباز کے مزار کے منظر کو ابھارنا تھا- مگر ان کا یہ آئيڈیا یہاں آنے والوں کو اتنا پسند آیا ہے کہ یہاں پر کھانا کھانے والے افراد نہ صرف اس درخت کے سامنے تصاویر بنواتے ہیں بلکہ یہاں آنے کی یادگار کے طور پر منت کی طرح نہ صرف اپنے دھاگے باندھتے ہیں بلکہ ان کو دیکھ کر ایسا ہی محسوس ہوتا ہے جس طرح سے منت مانگی جا رہی ہے-

حالیہ دنوں مں لعل قلندر کے نام سے بنایا گیا یہ ریستوران تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے اور امید ہے کہ پی ایس ایل میں لاہور قلندر کی کامیابی کے بعد اس ریستوران کی مقبولیت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوگا-

اپنا تبصرہ بھیجیں