یہ ثبوت لے کر ہم گئے تھے لیکن ہمیں ہی مارا گیا ۔۔ اقرار الحسن نے حملے کے بعد نئے انکشافات کر دیے، دیکھیے
سوشل میڈیا پر اینکر اقرار الحسن چرچہ میں ہیں، ان کے چرچہ میں ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اینکر پر تشدد کی خبر کافی وائرل ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
اقرار الحسن اور ان کی ٹیم سرعام کی جانب سے انٹیلیجنس بیورو پر تشدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جبکہ اقرار الحسن بھی اس واقعے میں زخمی ہوئے تھے، جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اب اقرار الحسن کی جانب سے باقاعدہ طور پر ٹوئیٹ سامنے آیا ہے، اس ٹوئیٹ میں اینکر کی جانب سے ایک ویڈیو بھی اپلوڈ کی گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انٹیلیجنس بیورو کے افراد سرعام ٹیم کے ممبران سے بات چیت کر رہے ہیں۔
ٹوئیٹ میں اقرار نے لکھا کہ آئی بی انسپکٹر کاشف جس کے رشوت کے ثبوت لے کر ہم انٹیلیجنس بیورو کے دفتر پہنچے تھے، اسی گستاخی پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ اور اُن کی ٹیم نے اسلحہ نکال کر ٹیم سرِعام پر خونریز تشدد کیا۔ بدمعاشی کا یہ عالم ہے کہ حملے کی ابتدائی ریکارڈنگ والے ہمارے کیمرے ابھی تک واپس نہیں کئے گئے۔
جبکہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص سر عام کی ٹیم کے ممبر سے کہہ رہا ہے کہ ادھر سے آپ کی رپورٹ کلئیر ہونے کے بعد پھر ڈھائی سے تین ماہ لگیں گے، اور کام ہو جائے گا۔ جبکہ اس کے فورا بعد ویڈیو میں شخص کو 24 ہزار روپے گنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیو اور نام اینکر اقرار الحسن کی جانب سے اپلوڈ کیے گئے تھے۔