15 سال سے دریا میں ڈوبنے والوں کی لاشیں نکالتا ہوں ۔۔ رات 2 بجے ایک شخص کی لاش نکالی تو کیا واقعہ پیش آیا؟
دریا میں اگر کوئی گر جائے یا کسی کی لاش دریا میں پھینک دی جائے یا کوئی بچہ اگر نہر میں گر جائے تو اس کی لاش کو نکالنے کے لیے ریسکیو عملے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا ہی ایک شخص سندھ میں آباد ہے جو میانوالی کے مقام پر موجود جناح بیراج میں لوگوں کی لاشیں نکال کر لاتا ہے۔ یہ شخص اکیلا ہی لاشیں نکالنے کا کام کرتا ہے اور پھر ان کو غسل دلواتا ہے۔ اس کے بعد وہ یہ لاشیں پولیس تک پہنچاتا ہے تاکہ ان کی شناخت ہوسکے اور وہ ورثاء تک پہنچائی جاسکے۔
رفیعُ اللہ نامی شخص جناح بیراج میں گرنے والے لوگوں کی لاشوں کو نکالتا ہے۔ اپنے کام سے متعلق بتاتے ہوئے رفیع کہتا ہے کہ: ” مجھے اپنے اس کام میں کبھی ڈر نہیں لگا، ایک مرتبہ رات کے 2 بجے میں نے ایک بوری بند لاش جب بیراج سے نکالی تو مجھے ڈر لگا، کیونکہ وہ بوری بند تھی جب اس کو کھولا تو دیکھ کر میں ڈر گیا کہ کوئی ایسے کسی کو اتنی اذیت دے سکتا ہے۔ میں پچھلے 15 سال سے یہ کام کر رہا ہوں۔ میں نے کبھی کسی سے ناجائز پیسے نہیں مانگے۔ میں اللہ کی رضا کے لیے کام کرتا ہوں۔ ”
مزید کہتے ہیں کہ میں نے عورتوں، بچوں، بوڑھوں یہاں تک کہ نومولود بچوں کی لاشیں بھی نکالی ہیں۔ ان کو غسل دینے کا کام بھی کرتا ہوں۔ خواتین کا چہرہ دیکھ کر ان کی لاش کو ہاتھ بھی نہیں لگاتا بلکہ خواتین کو ہی دیتا ہوں جو غسل دینے کا کام کرتی ہیں۔ میں پانی کے اندر جانے سے پہلے کشتی سے ہی ایک چارپائی پانی میں ڈالتا ہوں جو چاروں طرف سے رسوں سے بندھی ہوتی ہے۔ اور یوں میں لاشوں کو پانی سے باہر نکالتا ہوں۔ میں اپنا کام بہت مہارت سے کرتا ہوں تاکہ نہ مجھے تکلیف ہو اور نہ ہی کسی کی لاش کو۔ لاوارث لاشیں میں پولیس کو دیتا ہوں۔ آج تک کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مجھے کسی کو پانی سے باہر نکالتے ہوئے ڈر لگا ہو۔