3 ماہ سے بستر پر تھیں، ایکسرے سے معلوم ہوا کہ انہیں زہر دیا جارہا ہے ۔۔ لتا منگیشر کو کب سے زہر دیا جا رہا تھا؟ چونکا دینے والا انکشاف
گذشتہ روز سُروں کی ملکہ لتا منگیشکر کی موت کے باعث پورا بھارت سوگ میں ڈوبا ہوا ہے۔ لتا منگیشکر برصغیر کی بہترین گلوکاراؤں میں شمار کی جاتی تھیں جن کے گائیکی کا ہر کوئی مداح تھا۔
بھارتی گلوکارہ کافی مہینوں سے شدید علیل تھیں اور ہر تھوڑے دن بعد اسپتال میں علاج کے لیے منتقل ہوتی رہتیں۔ ان کی موت کورونا کے باعث ہوئی ہے۔
وہیں بھارتی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر سے متعلق ایک چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے ۔ڈاکٹر کے مطابق لتا منگیشکر کو سنہ 1962ء میں آہستہ آہستہ زہر دیا جارہا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لتا منگیشکر پر لکھی گئی ایک کتاب میں اُنہوں نے 60 کی دہائی میں زہر دینے کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ تین ماہ بستر پر تھیں۔
1962 میں، میں تقریباً تین ماہ تک لتا منگیشکر شدید بیمار رہی تھیں۔ ایک دن انہیں اپنے پیٹ میں بہت بے چینی محسوس ہوئی جس کے بعد انہیں اُلٹی ہوگئی جس کا رنگ سبز تھا۔
بعد ازاں ڈاکٹرز آئے اور لتا منگیشکر کو اسپتال لے گئے۔ ایک ایکسرے مشین گھر گئی کیونکہ میں حرکت نہیں کر سکتا تھا۔ گلوکارہ نے کہا ڈاکٹرز نے میرے پیٹ کا ایکسرے کیا اور کہا کہ مجھے آہستہ آہستہ زہر دیا جا رہا ہے۔
لتا منگیشکر کو آہستہ آہستہ زہر دیے جانے کی چونکا دینے والی خبر سُن کر اُن کی بہن اوشا سیدھی کچن میں گئی اور سب کو بتایا کہ اب سے نوکر کی بجائے وہ خود کھانا پکانے کا کام کریں گی۔
تجربہ کار گلوکارہ نے دعویٰ کیا کہ اس خبر کے سامنے آتے ہی، اُن کا نوکر کسی کو بتائے بغیر اور کوئی تنخواہ وصول کیے بغیر چپکے سے چلا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ کس نے نوکر کو ایسا کرنے کے لیے کہا لیکن میں تین مہینے تک بستر پر پڑی تھی اور بہت کمزور ہوگئی تھی۔