4 بچوں کو ڈاکٹر بنانے والی بیوہ نرس کی کہانی جس نے اپنے بچوں کی زندگی بدل ڈالی
ہمارے معاشرے میں بیوہ خاتون کو کمزور سمجھا جاتا ہے اور اُسے یہ کہا جاتا ہے کہ دوسری شادی کرلو تاکہ تمھارا گھر بنا رہے اور تمہیں کسی کی محتاج نہ رہو۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ آج کی عورت باہمت اور باشعور ہوچکی ہے جو دیگر شعبوں میں اپنا نام بنا رہی ہے۔ ایسی خاتون کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔
ایسی ہی باہمت خاتون میں پروین شورکوٹ بھی آتی ہیں جو دیگر خواتین کے لیے مثال بن کر سامنے آئی ہیں۔ ان کی کہانی جان کر یقیناً کسی بیوہ خاتون کے دل میں کچھ کرنے کا جذبہ بیدار ہوسکتا ہے۔
پنجاب کے ضلع جھنگ کے ایک نواحی گاؤں کی بیوہ خاتون جو کہ ایک اسپتال میں ایک نرس ہیں۔ پروین رحمت کی کامیابی یہ ہے کہ نہوں نے سخت محنت کر کے اپنے چاروں بچوں کو ڈاکٹر بنایا ہے، جس کی مثال بہت ہی کم سننے اور دیکھنے میں آتی ہیں۔
پروین نے انڈیپینڈنٹ اردو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جب میرے شوہر کا انتقال ہوا تو اس وقت میری عمر 35 برس تھی۔ کئی لوگوں اور رشتہ داروں نے مجھے شادی کرنے کا دباؤ ڈالا لیکن میں نے کسی کی نہیں سنی۔
باہمت نرس پروین نے بتایا کہ سن 2000 میں ان کے شوہر لیاقت پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے وفات پا گئے تھے۔ مگر پروین نے بچوں کی تعلیم کی خاطر دوسری شادی نہیں کی۔
پروین نے بتایا کہ میں نے دوسری شادی کی تو میرے بچوں کی تعلیم مکمل نہیں ہو پائے گی۔ اس وقت میرے چاروں بچے پرائمری سکول میں زیر تعلیم تھے۔
خاتون نرس کے تیسرے بیٹے 25 سالہ رمیز فیصل نے بچوں کے امراض میں اسپیشلٹی کرتے ہوئے ڈگری حاصل کی جب کہ سب سے چھوٹے بیٹے شیروز خان کی میڈیکل کی تعلیم تقریباً مکمل ہوگئی ہے اور وہ بھی جلد ڈگری حاصل کرلیں گے۔
پروین نے مزید بتایا گاؤں میں کچھ زرعی زمینیں موجود ہیں لیکن میرے بچوں کو وہاں تعلیم حاصل کرنا مشکل ہوگی اس لیے جب مجھے نرس کی نوکری ملی اور اسپتال میں ملازمین کو رہائش کے لیے دیا جانے والا ایک کوارٹر ملا تو میں نے فیصلہ کیا کہ اب بچوں کو ہر حال میں ڈاکٹر بناؤں گی۔
یہ ایک مشکل کام تھا مگر میں نے ہمت نہیں ہاری اور آج میں بتا نہیں سکتی کہ میں کتنی خوش ہوں کہ میرے چاروں بچے ڈاکٹر بن گئے۔ آخر میں پروین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب جب سارے بچے اپنی منزل کو پہنچ گئے ہیں تو سوچ رہی ہوں کہ میں ریٹائرمنٹ لے لوں کیونکہ میں نے بہت کام کرلیا ہے۔