6 ہزار کے کپڑے منگوائے، برانڈ انتظامیہ نے دھوکے سے کتنا منافع کمایا؟ پاکستان میں آن لائن خریداری کا انجام، سوشل میڈیا صارف مشہور برانڈ پر برس پڑا
بازار جانے سے اچھا ہے آن لائن خریداری کرلی جائے۔ سہولت بھی گھر بیٹھے مل جائے اور بازاروں کے دھکے بھی نہ کھانے پڑیں۔ لیکن آن لائن خریداری میں دھوکے بھی اٹھانے پڑتے ہیں۔ بالکل ایسا ہی ہوا ساہیوال کے ایک شہری اسفند یار کے ساتھ جنہوں نے معروف برانڈ سے خریداری کی اور دھوکے کا شکار ہوگئے۔اسفند نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے اپنی کہانی بتائی اور لکھا کہ: ” پاکستان میں برانڈز عوام کے ساتھ دھوکہ تو کرتے ہیں لیکن ایسا دھوکہ آپ نے آج سے پہلے نہیں دیکھا ہوگا۔ کچھ دن پہلے میں نے 2 پراڈکٹ آئن لائن خریدی جن کی قیمت 11 ہزار تھی۔ ان میں سے ایک پراڈکٹ کے رنگ کا مسئلہ تھا۔ جسکی قمیت 5900 تھی۔ جب میں نے ان کو تبدیل کرنے کے لیے برانڈ والوں سے کہا تو وہ کہنے لگے ہمارے پاس واپسی کا کوئی نظام نہیں ہے۔ آپ کو ہمارے آؤٹ لیٹ پر جانا ہو گا۔ جہاں پراس پراڈکٹ کی قمیت 4130 روپے رہ گئی اور مجھے خریدی ہوئی پراڈکٹ پر 1770 روپے کا نقصان ہوا ۔ صرف اور صرف تبدیل کرنے پر 1770 روپے گئے اور انکے آوٹ لیٹ پر بھی جانا پڑا جسکی خواری الگ۔ مزے کی بات یہی نہیں ختم ہوتی ان سے مسئلہ حل کرنے کا کہا گیا تو دھمکیوں پر اتر آئے اور پھر اس سے بڑی مزے کی بات انکی ویب سائٹ پر انکا ایڈریس تک موجود نہیں ہیلپ لائن پر کال کر کے ایڈریس مانگا گیا تو ایڈریس دینے سے انکار کیا گیا۔ فی الحال 15 دن کا لیگل نوٹس بھیجا ہے اس دوران اگر یہ لوگ مسئلہ حل نہیں کرتے تو صارف کورٹ جانے کا ارادہ ہے۔ اور تاحیات انکی پروڈکٹ نہ خریدے کا عزم ہے ”مذید کمنٹ کرتے ہوئے اسفند نے اپنی ایک اور آن لائن شاپنگ کا احوال بھی بتایا جو ان کے لیے خوب گھاٹے کا سودا ثابت ہوا: ” پچھلے سال 5 ہزار کی جیکٹ منگوائی، اس کا سائز چھوٹا تھا۔ واپسی کا مطالبہ کیا تو آؤٹ لٹ وزٹ کے لیے کہا۔ جب آؤٹ لٹ وزٹ کیا تو معلوم ہوا کہ وہاں ابھی یہ جیکٹس دستیاب ہی نہیں ہیں۔ آپ انتظار کریں۔ کچھ وقت بعد سوچا کہ اس کے متبادل کچھ اور ایکسینچ آفر کے ذریعے خرید لیں۔ تو اس پر معلوم ہوا کہ وہی 5 ہزار کی جیکٹ سیل میں 3 ہزار کی لگائی ہوئی ہے۔ یہ بھی نقصان اٹھانا پڑا۔ ”