’‘‘اگر اسرائیل نے معاہدہ توڑا تو ۔۔۔فلسطین نے بڑا اعلان کر دیا
غزہ (این این آئی)فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور اسلامی تحریک مزحمت ‘حماس’ کے درمیان جاری لڑائی کے گیارہ روز بعد دونوں فریقین نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔گذشتہ شب اسرائیلی کابینہ نے جنگ بندی کی تجویز پر رائے شماری کی۔ رائے شماری کے دوران کثرت رائے سے جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کا فیصلہ امریکہ کے شدید دباؤ کے بعد کیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق جنگ بندی کی منظوری ایک عہدیدار کے مطابق ’’خاموشی کے بدلے خاموشی‘‘ کی بنیاد پر دی گئی ہے۔کابینہ اجلاس سے قبل امریکی صدر جو
بائیڈن نے اسرائیل کے وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے کشیدگی کم کرنے کے لیے کہا تھا۔اسرائیلی حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہیکہ جنگ بندی کی تجویز مصر اور بعض دوسرے ممالک کی طرف سے دی گئی ہے۔ یہ جنگ بندی غیر مشروط ہوگی۔ جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق رات دوبجے نافذہو گئی۔ادھر فلسطینی گروپوں نے بھی غزہ کے علاقے میں جنگ بندی کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دو بجے سے جنگ بندی پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت تک جنگ بندی
پرعمل درآمد کریں گے جب قابض اسرائیل کرے گا۔ اگر اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ توڑا تو ہم بھی اس پر قائم نہیں رہیں گے۔ جنگ بندی پرعمل درآمد کے بعد رات گئے غزہ میںلوگ خوشی سے
سڑکوں پر نکل آئے اور جنگ بندی کی خوشی کا جشن منایا۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے گذشتہ 11 روز میں اسرائیل پر 4300 راکٹ داغے ہیں۔غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے باعث شہری گھروں کے اندر محصور ہو کر رہ گئے تھے اور عیدالفطر کے موقعے پروہ عیدکی تقریبات بھی نہیں منا سکے ہیں۔بین الاقوامی سطح پر 10 مئی سے جاری خون خرابے کو روکنے کے دباؤ کے بعد
اس جنگ بندی کے لیے مصر نے مذاکرات کیے تھے جس میں غزہ کا دوسرا طاقتور عسکری گروہ اسلامی جہاد بھی شامل تھا۔حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے خوشی منانے کے لیے سڑکوں پر
جمع ہزاروں فلسطینیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتح کی خوشی ہے۔ اسرائیلی ریڈیو اسٹیشنز جو مسلسل خبریں اور تبصرے نشر کررہے تھے وہ دوبارہ موسیقی اور گانے بجانے شروع ہوگئے۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جنہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر اسرائیل کے غزہ پر حملے رکوانے کے لیے زور دیا تھا، جنگ بندی کا خیر مقدم کیا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے
بھی سمجھوتے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس ترقی کرنے کا حقیقی موقع ہے اور میں اس کے لیے کام کرنے کے لئے پرعزم ہوں ساتھ ہی انہوں نے سمجھوتے کے لیے مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔ جنگ بندی مصر صدر عبدالفتاح السیسی کی کوششوں سے عمل میں لائی گئی ہے۔ صدر السیسی جلد ہی فلسطینی اراضی اور اسرائیل کے پاس دو الگ الگ وفود بھیجیں گے تاکہ جنگ بندی معاہدے پرعمل درآمد کیا جاسکے۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ
تنازع کا بنیادی محرک حل کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی برادری سے تعمیر نو اور بحالی کے لے تیز، پائیدار معاونت کے مضبوط پیکج کے لیے اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل
کر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان 11 روز کے دوران اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 232 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں جنگجو بھی شامل تھے جبکہ 1900 کے قریب زخمی ہوئے۔حماس حکام کے مطابق اسرئیلی حملوں کے نتیجے میں عمارتوں کے ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہونے کی وجہ سے ایک لاکھ 20 ہزار افراد در بدر ہوئے۔دوسری جانب حماس کے راکٹس کے نتیجے میں اسرائیل میں ایک فوجی اور 2 بچوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک بھارتی اور 2 تھائی لینڈ کے شہری شامل تھے۔