ایک دو باتوں کو لے کر ملالہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،ان کے کہنے کا مقصد کچھ اور تھا، ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو کی گونج خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی پہنچ گئی
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو کی گونج خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی پہنچ گئی۔ رہنما جماعت اسلامی عنایت اللہ نے کہا کہ ملالہ کے والد اپنی بیٹی کے بیان کی وضاحت کریں، دوپٹہ اور اسلامی اقدار ملالہ کی پہچان ہیں ،
ملالہ کا انٹرویو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔جب کہ اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی ضیااللہ بنگش نے کہا کہ ایک دو باتوں کو لے کر ملالہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالاں کہ ملالہ کا انٹرویو پورا پڑھیں تو ان کے کہنے کا
مقصد کچھ اور تھا۔خیال رہے کہ طالبات کی تعلیم سے متعلق آواز بلند کرنے والی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ کسی کو اپنی زندگی میں رکھنے کیلئے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے ، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے
کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔ دوسری جانب فتی زبیر کا ملالہ یوسفزئی کے شادی سے متعلق بیان پر کہنا ہے
کہ ان کا بیان مبہم اور ناقابل فہم ہے اور یہ سمجھ نہیں آتا کہ اس بیان کا اصل مقصد کیا ہے اگر اس جملے کا مفہوم یہ ہے کہ مرد اور عورت بغیر نکاح کے رہ سکتے ہیں تو یہ بیان انتہائی خطرناک، ناجائز اور حرام ہے۔جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ
ایک اجنبی عورت اور مرد بغیر نکاح کے کیسے رہ سکتے ہیں۔اسلام میں بغیر نکاح مرد اور عورت کے ساتھ رہنے کی اجازت نہیں۔قرآن پاک میں 23 مقامات پر نکاح کا ذکر آیا ہے اور اس کے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔مفتی زبیر کے مطابق اگر ملالہ کے بیان کا مطلب یہ ہے
کہ مرد اور عورت نکاح کے بغیر رہ سکتے ہیں تو یہ قرآن اور سنت کی رو سے بالکل حرام ہے تاہم اگر اس بیان سے ان کا مقصد کچھ اور ہے تو پھر انہیں اپنے بیان کی وضاحت کرنی چاہئیے۔انہوں نے کہا عورت مارچ میں بھی اس قسم کی باتیں کی گئی تھیں
اگر ہم ان دونوں بیانات کا دیکھیں تو ان کے تانے بانے ایک سے لگتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندو، عیسائی اوور یہودیوں سمیت تمام مذاہب میں نکاح کا تصور موجود ہے،۔خواتین کا تو اصل نکاح ہوتا ہے۔تمام مذاہب میں نکاح کو عزت اور تقریر دی گئی ہے۔