ترقی کا زینہ

جی ڈی برلا ہندوستان کے چند انتہائی  بڑے صنعت کاروں میں سے ایک ہیں۔انہوں نے برٹش دور میں معمولی حیثیت سے آغاز کیا ور اپنی زندگی ہی میں افسانوی حیثیت حاصل کرلی۔ وہ بجا طور پر ہندستانی صنعت کے معاروں میں شمار کئے جاتے ہیں۔

برلاکی ایک سوانح حیات چھپی ہے جسکا نام ہے “کرم یوگی گھنشیام جی” اس کتاب کا دیباچہ ان کے صاحبزادہ کے ۔کے۔برلا نے لکھا ہے۔یہ دیباچہ ہندوستان ٹائمس (20 اپریل 1994) نے اپنے خصوصی شمارہ میں شائع کیا ہے۔اس کا ایک یہاں نقل کیا جاتا ہے۔

جی ڈی برلا ابتداً کلکتہ کی ایک برٹش فرم میں بروکر (دلال) تھے۔وہ محنتاور دیانتداری کے ساتھ اپنا کام کرتے تھے اس لئے متعلق افراد ان سے خوش رہتے تھے برلا بظاہر اپنے کام پر مطمعئن تھے۔ان کے دل میں کبھی کبھی خیال اآتا تھا کہ خود اپنی کوئی انڈسٹری لگائیں۔مگر حالات کے اعتبار سے اس طرح کا فیصلہ لینا آسان بھی نہ تھا۔چنانچہ بروکر کی حیثیت سے وہ اپنے کام میں لگے رہے۔

ایک روز ایسا ہوا کہ کمپنی کی بلڈنگ میں اوپر جانے کے لئے برلا ایک لفٹ میں داخل ہوئے۔اس میں ایک انگریز تھا۔اس نے برلا کو یہ کہہ کر باہر نکال دیا کہ یہ لفٹ انڈین کے استعمال کے لئے نہیں ہے۔یہ واقعہ توہین آمیز اور اشتعال انگیز تھا۔لیکن برلا نے ایسا نہیں کیا کہ اس کے بعد وہ انگریزوں پر اپنا غصہ اتارنے میں مصروف ہوجائیں ، اس کے بجائے یہ واقع ان کے لئے ایک ممیز بن گیا۔ برلا کے فرزند کی زبان میں ، لفٹ کے واقعہ نے انہیں شدید طور پر متاثر کیا۔اور ان کو فوری فیصلہ تک پہنچانے کا سبب بن گیا:

The Lift incident acted as a catalyst and made him take an early decision (P.8) 

برلا نے کمپنی کا کام چھوڑ دیا۔اور ذاتی کاروبار کے میدان میں داخل ہوگئے۔وہ یکسوئی کے ساتھ محنت کرتے رہے۔یہاں تک کہ وہ ملک کے عظمی صنعت کار بن گئے۔زندگی میں حادثات کا پیش آنا بھی فطری ہے۔دانش مند وہ ہے جسکے  لئے حادثہ مزید ترقی کا ذینہ بن جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں