حکومت کا 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دینے کا اعلان
وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہر شہری گھرانے کو کاروبار کے لیے 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر شہری گھرانے کو کاروبار کے لیے 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہر کاشت کار گھرانے کو ہر فصل کی کاشت کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے بلاسود قرضے دیں گے۔ اسی طرح ٹریکٹرز اور مشینی امداد کے لیے 2 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے۔انہوں نے کہاکہ کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے 20 لاکھ روپے تک سستے قرضے، ہر گھرانے کو صحت کارڈ اور ایک فرد کو مفت تکنیکی تربیت دی جائے گی۔
گھر کی خریدار یا تعمیر میں مدد کے لیے 3 لاکھ روپے سبسڈی دی جارہی ہے جس کے لیے بجٹ میں 33 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ احساس پروگرام کے لیے 260 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ وفاقی بجٹ میں الیکٹرک اور 850 سی سی گاڑیاں سستی کر نے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی مینو فیکچرنگ کے لیے کٹس کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے،
ان گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح میں 17 فیصد سے 1 فیصد تک کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقامی طور پر بنائی گئی 850 سی سی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور VAT ٹیکس ختم کردیا گیا۔ ان پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے کم کرکے ساڑھے 12 فیصد کردی گئی۔وفاقی بجٹ میں موبائل فون کالز، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پیکجز مہنگے کر دیئے گئے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت نے کہا کہ 3 منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال، ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جارہی ہے جس سے آبادی کے بڑے حصے پر ٹیکس نافذ ہوگا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آئی ٹی سروس کی برآمدات کو زیرو ریٹنگ کی سہولت فراہم کردی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی کو بتایاکہ پھلوں کے رس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی گئی۔ قرآن پاک کی اشاعت کے لیے معیاری کاغذ کی درآمد پر بھی چھوٹ دے دی گئی۔ خود تلف ہونے والی سرنجز اور اذکسیجن سلنڈرز پر ٹیکس چھوٹ دے دی گئی۔ وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہر شہری گھرانے کو کاروبار کے لیے 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے۔