صرف یہ ایک کام چھوڑ دو سیکڑوں سچی خوشیاں حاصل کرلوگےجلال الدین رومی ؒ
گزری ہوئی پاک ہستیوں کا ذکر باعث ِ ثواب ہوتا ہے اور گن اہ گار وں کو ع ذا ب سے رہائی دلاتا ہے۔ ہر تکلیف خواہ کتنی ہی بڑی ہو م و ت کی تکلیف کا ایک ادنی ٰ حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰاپنے کاموں میں بااختیار ہے اس لیے آہ زاری کرنےسے وہ بھیجی ہوئی مصیبت کو ٹال دیتا ہے۔ آہ زاری کی جو قیمت اللہ کے دربار میں لگتی ہے۔ وہ کہیں
اور نہیں لگتی۔ مرشد کامل کی صحبت کے لیے دربدر پھر ، کوچہ بہ کوچہ جا ، تلاش کر، تلاش کر ، تلاش کر۔ مومنوں کی مثال دریائی پرندوں کی سی ہوگی جو سمندر کی سطح پر تیر رہے ہوں گے اور پل صراط سے آرام سے گزر جائیں گے ۔ نجات اور ہلاکت پورے ثبوت کے ساتھ ہوگی۔ بدباطن لوگوں کو ویسی ہی غذا ملے گی جیسی وہ دنیا
میں کھاتے تھے ذات حق کے طالبوں کو غذا دیدار الہی ٰ ہوگا جس کی وہ عمر بھر تمنا کرتے رہے ۔ رشوت خوار کو رشوت سے ایک فانی اور جھوٹی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اگرتم صرف یہ کام چھوڑ دو یعنی رشوت سے دست بردار ہوجاؤ سیکڑوں(سچی) خوشیاں حاصل کرسکتے ہو۔ گدھا دلدل میں پھنسا ہوتو نکلنے کی تگ و دو کرتا ہے۔ یہ دنیا
بھی دلدل ہے اس سے بھی نکلنے کی کوشش کرنی چاہیے اگر کوئی بداعمالی سے نکلنے کی کوشش نہ کرے تو گدھے سے بدتر ہے۔ احمق انسان اوہام میں پھنسا رہتا ہے۔ عاقبت کی فکر نہیں کرتا پھر ایسے وقت فکر کرتا ہے جب کوئی فائدہ مرتب نہیں ہوتا بے وقت ندامت مفید نہیں ہوا کرتی۔ جب انسان تلاش حق میں نکلتا ہے تو مختلف
لوگوں سے اس کا واسطہ پڑتا ہے ۔ بعض لوگ صیحح ہوتے ہیں۔ بعض غلط، اگر انسان میں فطرت سلیمہ موجود ہوا ور اس میں عہد الست کی بو ہوتو وہ صیحح اور غلط کی پہچان کرلے گا۔ بعض لوگوں میں حقیقی طلب نہیں ہوتی وہ دیکھا دیکھی مرشد کے ساتھ لگ جاتے ہیں۔