حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انسان کی شجاعت اور بہادری اس کی ہمت کےمطابق اور اس کی غیرت اس کی محبت کے موافق ہوتی ہے۔ غوروفکر سے انسان کو حق اور کامیابی کی راہیں نظرآتی ہیں۔ کسی دوسرے کے حال پر غور وفکر کرنےسے نصیحت حاصل ہوتی ہے۔ جو شخص زیادہ سوچتا ہے
اسے خوف سوجھ آتی ہے۔ مولا علی نے فرماتے ہیں : دوست کا امتحان مصیبت میں ہوتا ہے۔ بیوی کا امتحان غربت میں ، مومن کا امتحان غصے میں،زبان کا امتحان محفل میں ، دل کا امتحان عشق میں ، ہاتھ کا امتحان کھانا کھانے میں ، انسان کا امتحان قب ر میں ہوتا ہے۔ وہ شخص اندھا ہے جو اہل بیت کی محبت اور فضیلت سے اندھا ہے۔ سخاوت کی آفت فضول خرچی اور معاش کی آفت بےتدبیری ہے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنا اک ذخیرہ ہے
اور مال کوروکے رکھنا بڑا فتنہ ہے۔ قرآن مجید راہ ہدایت ہے جبکہ بڑھا پا م و ت کی خبر لاتا ہے۔ قرآن مجید روزحشر تمہارا بہترین وسیلہ ہوگا۔ مصیبت کے وقت گھبرا جانا مصیبت سے بڑی مصیبت ہے۔ جس شخص کی امیدیں لمبی اور درا ز ہوتی ہیں۔ اس کے اعمال برے اور خراب ہوتے ہیں۔ جو شخص نیکی کا طلب گار ہو ، وہ آخری ایک دن اسے پالیتا ہے۔ اور جو شر پر غالب آجائے وہ فتح سندھ اور کامیاب ہوجا تا ہے۔ جوشخص اپنےغضب اور غصے کی اطاعت کرتا ہے۔
وہ بہت جلد نقصان کو پہنچ جاتا ہے۔ مومن کی غیرت صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کےلیے ہوتی ہے۔ جب تک تو برائی سے بیزار نہیں ہوجائے تب تک نیکی کو کبھی حاصل نہیں کرسکتا ۔ جوشخص اپنے نفس کی حقیقت سے نا واقف رہتا ہے وہ اپنی اصلاح سے بے نیاز رہتا ہے۔
تمام مومنون میں سب سے بہتر ایمان والا وہ ہے جس کا لین دین ، غ صہ ، خوشنودی سب کچھ اللہ تعالیٰ کے لیے ہوا۔ صاحب عزت وہ شخص ہے۔ جو اطاعت الہیٰ کے زیور سے آراستہ ہو ۔ جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں۔ علم تمہیں راہ دکھاتا ہے۔ اور عمل تمہیں مقصد تک پہنچا دیتا ہے۔
اگر اللہ تعالیٰ اور آخرت پر تیرا ایمان کامل ہوتا ، تو یقیناً توآخرت کی باقی رہنے والی نعمتوں کے عوض دنیا کے فنا ہونے والی نعمتوں کو اختیار نہ کرتا ، اور اعلیٰ درجے کی چیزوں کو چھوڑ کر کم تر اور نکمی چیزوں کو نہ خریدنا ۔ کسی بھی شخص کا ایمان ، احکام شریعت کو تسلیم کرنے اور اطاعت خداوندی سے معلوم ہوتا ہے اور آدمی کی عقل ، عفت او قناعت کےساتھ آراستہ ہونے سے معلوم ہوتی ہے۔