حيض كى حالت ميں تين طلاق دينا

سوال

ميرا اپنے خاوند سے جھگڑا ہوا تو ميں نے اس سے طلاق كا مطالبہ كر ديا، چنانچہ خاوند نے دو گواہوں كى موجودگى ميں مجھے طلاق ديتے ہوئے ” طلاق طلاق طلاق ” تين طلاق كى نيت سے طلاق دے دى جبكہ ميں اس دن حيض كى حالت ميں تھى.

ميرے والدين حنبلى ہيں جن كے ہاں تين طلاق كو ايك شمار كيا جاتا ہے، ليكن ميرے سسرال والے حنفى ہيں جنكے ہاں اسے تين طلاق ہى شمار كيا جاتا ہے، اب ہم حيران و پريشان ہيں، ميں نےاللہ سے دعا كى ہے كہ وہ مجھے صحيح راہ دكھائے ليكن ميں ہميشہ خواب ديكھتى ہوں كہ ميں كسى اور سے شادى نہيں كر سكوں گى، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ اس خواب كى تعبير كيا ہے ؟

اور كيا مجھے اس طلاق كو قبول كرتے ہوئے اپنے راہ لينى چاہيے، اور جو خواب مجھے تنگ كر رہى ميں اس كا كيا كروں  ؟

الحمد للہ.

اگر آپ كے خاوند نے عدالت سے رجوع كيا ہے يا پھر كسى اہل علم سے رجوع كيا اور اس نے طلاق واقع ہونے كا فتوى ديا ہے تو آپ اس فتوى كے مطابق اپنے خاوند كے ليے حلال نہيں ہيں.

اور اگر اس نے نہ تو كسى سے فتوى ليا ہے اور نہ ہى عدالت سے رجوع كيا ہے تو پھر ہمارا فتوى تو يہى ہے كہ حيض ميں طلاق واقع نہيں ہوتى، نہ ايك طلاق اور نہ ہى ايك سے زائد طلاق ہوتى ہے.

اور اگر طہر كى حالت ميں بھى تين طلاق اكٹھى دى جائيں تو يہ ايك طلاق ہى واقع ہوتى ہے، كيونكہ نبوى دور اور ابوبكر رضى اللہ تعالى عنہ كے دور اور عمر رضى اللہ تعالى عنہ كے ابتدائى دور ميں اسى پر عمل رہا ہے.

لہذا اگر آپ كا خاوند اس فتوى پر عمل كرتا ہے، يا پھر اس نے طلاق واقع نہ ہونے والے قول كے قائل سے فتوى دريافت كيا تو آپ دونوں اپنے نكاح پر ہيں اور كوئى طلاق واقع نہيں ہوئى.

اور اگر وہ كسى ايسے عالم دين سے فتوى ليتا ہے جو حيض كى حالت ميں طلاق ہو جانے كا قائل ہے ليكن وہ ان تين طلاقوں كو ايك ہى شمار كرتا ہے تو اس طرح آپ كو ايك طلاق ہو جائيگى اور عدت كے اندر اندر آپ كا خاوند آپ سے رجوع كر سكتا ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں