طلوعِ صبح سعادت

فخر موجوددات سید الکائنات 9 ربیع الاول عام الفیل مطابق 20 اپریل 5871 بمطابق یکم جیٹھ428بکرمی، مکہ معظمہ میں بروز پیر بوقت صبح پہلوئے آمنہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے جلو نما ہوئے، بروایت دیگر بارہ ربیع الااول بارہ ربیع الاول۔

ہوئے پہلوئے آمنہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے ہودیا، دعائے خلیل ﷺ اور نوید مسیحاً 

دادا عبدالمطلب نے محمد ﷺ اور والدہ ماجدہ نے احمدﷺ نام رکھا۔آپ ﷺ کی مبارک زندگی میں روز دوشنبہ کو یہ خصوصیات حاصل رہی کہ ولادت، بعثت، ہجرت، رحلت، سب اسی دن واقع ہوئے،۔

آپﷺ کے والد ماجد کا اسم گرامی عبداللہ ہے، گوایا عبودیت، بندگی آپ ﷺ کے خون میں شامل تھی، اور آپ ﷺ کی والدہ مکرمہ کا نام جناب آمنہ ہے، گویاامن و سلامتی کے شکم میں آپ ﷺ نے پرورش پائی، آپﷺ کی دایہ کا نام حلیمہ ہے گوایا حلم و بُردباری کا آپ نے دودھ پیا، آپ کا اسم گرامی محمد ہے، جس کے معنی ہیں، خوب خوب حمد و ستائش کیا ہوا، ہر زمانہ میں دُنیا وآخرت، بلکہ ابدالاآباد تک آپؤ کی تعمیر و توصیف  کے مطابق ہوتی رہے گی۔

ترجمہ:۔

“اور نکال لیا اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے اپنے نام سے نام، تاکہ انہیں بزرگی بخشیں، پس عرش والا تو محمو دہے اور یہ محمدﷺ ہے”۔

والد ماجد جناب عبداللہ آپ ﷺ کی ولادت باسعادت سے پہلے اثنائے سفر بیمار ہوکر اپنے سسرال کے ہاں انتقال کرگئے اور مدینہ طیبہ سے آتے ہوئے ایک منزل پر بمقام ابواء راہی عالم بقاء ہوئیں اور آپ ﷺ اپنی مملوکہ حضرت امِّ ایمن کی ہمراہی میں اپنے دادا جان خواجہ عبدالمطلب کی آغوش محبت میں پہنچے، 9 سال کی عمر میں داد صاحب بھی چل بسے، تو ان کی وصیت و خواہش کے مطابق آپﷺ کی دیکھ بھال شفیق چچا ابو طالب کرنے لگے۔

مرکز رُشدہ ہدایت آپ ﷺ ہی کی ذات ستودہ صفات ہے جس سے بنی نوع انسان کو امن و سلامتی، فلاحِ دارین اور اطمینان و مسرت کی صراطِ مستقیم مل سکتی ہے۔وہ صراطِ مستقیم جس کے بغیر نہ تو مسلمان منزلِ مقصود کو پہنچ سکتے ہیں اور نہ غیر مسلم اقوام امن و سلامتی اور فلاح و کامیابی سے ہم کنارہ ہوسکتے ہیں۔

حقا کے بے متابعت سید رُسل، ہرگز کسے بمنزلِ مقصود راہ نیافت۔

اپنا تبصرہ بھیجیں