سیرت طیبہ
قاضی عیاض مالک (رح) اپنی شہرہ آفاق تصنیف ّّالشفاقی حقوق المصطفیٰٗٗ میں رقمطراز ہیں کہ آنحضرتﷺ خندہ زد، ملنسار، اکثر خاموش رہنے والے بکثرت ذکر کرنے والے، لغوبات سے دُور بیہودہ پن سے نفرت کرنے والے، بہترین رائے اور اعلیٰ ترین عقل والے تھےے، انصاف کے معاملہ میں قریبی اور اجنبی برابر تھا، مساکین سے محبت فرماتے اور غرباء میں رہ کر خوش ہوتے، کسی فقیر کو اس کی تنگدستی کی وجہ سے حقیر نہ سمجھتے اور کسی بادشاہ کو بادشاہی کی وجہ سے بڑا نہ جانتے، اپنے پاس بیٹھنے والوں کی دلجوئی فرماتے، زمین پر بغیر کسی فرش ومسند کے نشست فرماتے، اپنے جوتے خود ٹانک لیے اور اپنے کپڑوں کو خود پیوند لگاتے، کافر سے بھی خندہ پیشانی سے ملتے۔
حجتہ السلام امام غزالی ؒ اپنی معروف تصنیف کیمائے سعادت میں تحریر فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ مویشیوں کو چارہ خود ڈالتے، اونٹوں کو باندھتے، خادم کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھالیتے۔ خادم کے کام کاج میں اُس کی مدد فرماتے، بازار سے خود جاکر سودا خریدتے اور خود ہی اُسے اُٹھا کرلاتے،م ہر ادنیٰ و اعلیٰ خورد و بزرگ کو سلام کرنے میں پہل کرتے، جو کوئی ساتھ ہوتا اس کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر چلا کرے، آقا و غلام، حبشی و ترکی میں بالکل فرق نہ کرتے، کیساہی کوئی حقیرشخص دعوت کرتا تو قبول فرما لیتے، جو کچھ سامنے رکھ دیا جاتا اسے برغبت کھالیتے۔
رات کے کھانے سے صبح کے لئے اور صبح کے کھانے سے رات کے لئے اُٹھانہ رکھتے، آپ نیک خو، کریم الطبع کشادہ رُو تھے، چہرے پر مسکراہٹ ہمیشہ کھیلتی رہتی، ہر ایک پررحم فرماتے، کسی سے کچھ طمع نہ رکھتے اور سرمبارک کو جھکا کر رکھتے ۔
امام بخاری ؒ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ اطاعت گزار کو خوشخبری سناتے، گنہگار کو درسناتے، بے کسوں کی پناہ تھے، اللہ کے بندہ و رسول جملہ کاروبار اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دینے والے تھے۔ نہ درشت خونہ سخت گو، چیخ مار کر نہ بولتے، بدی کا بدلہ بدی سے نہ دیتے، گنہگار کو معافی مانگنے سے پہلے معاف فرما دیتے، آپ کا کام مذاہب کی خامیوں کو دُور کرنا تھا، آپﷺ کی تعلیم اندھووں کو آنکھوں اور بہروں کو کان دیتی ہے۔
آنحضرتﷺ ہر خوبی سے آراستہ اور تمام اچھے اخلاق سھے متصف تھے، سکینہ اطمینان قلبی آپ ﷺ کا لباس، نکوئی آپ کا شعار، تقویٰ آپ کا ضمیر، حکمت آپ ﷺ کا کلام عدل، آپ ﷺ کی سریت ہے آپ ﷺ کی شریعت سراپا رہتی ہے، آپ ﷺ کی ملت اسلام ، ہدایت آپ ﷺ کی رہنما ہے۔ آپﷺ کی گمراہی کو اُٹھا دینے والے، گمناموں کو شہرت دینے والے، مجہولوں کو نامور کردینے والے، قلت کو کثرت اور تنگ دستی کو غنا سے بدل دینے والے۔
“وہ پاک ہیں کسی بھی شرک سے اپنی خوبیوں میں، پس ان کی ذات میں حُسن کا ناقابل تقسیم جوہر ہے”
اپنے فضائل و کمالات، محامد، محاسن اور مکارمِ اخلاق میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے، آپ ﷺ کے اخلاقِ حسنہ کا بیان ایک ناپیدا کنارہ سمندر ہے، ان اوراق میں صرف ایک جھلک ہی دکھائی جاسکتی ہے۔
دامان نگہ تنگ و گل حُسن تو بسیار
گل چیں بہار تو زداماں گلہ دارد