جہیز جیسی لعنت سے کیسے چھٹکارا ممکن؟؟؟

قارئین آج کی اس تحریر میں ہم ایک بہن کا انتہائی درد بھرا خط آپ کے ساتھ شیئر کرتے ہیں جس میں وه جہیز جیسی لعنت کے نقصنات سے قوم کو آگاہ کرنا چاہتی ہیں۔امید ہے آپ کو ضرور پسند آئے گا۔وه بہن لکھتی ہیں:

مرد ہو تو چار شادیاں کرو یہ جملہ تو میں اکثر سنتی ہی رہتی ہوں مرد ہوں اس لیے اچھا بھی لگتا ہے چار شادیاں ہوں چار بیویاں ہوں اور جب میں سوچتی ہوں کہ اگر میری چار بیٹیاں ہوئیں تو:

دس لاکھ کا جہیز
پانچ لاکھ کا کھانا
گھڑی پہنائی
انگھوٹھی پہنائی
ولیمے والے دن ناشتہ
مکلاوہ کھانا دیگیں


بچہ پیدا ہونا پر خرچہ
بیٹی ہے یا سزا ہے کوئی
مرد ہو نہ آگے بڑھو کرو یہ سب حرچہ خود اور کرو چار شادیاں
سنت کیا صرف چار شادیوں پر ہی یاد ہے باقی سنتوں پر عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے کیا?


وہ اکثر اسلیئے باپ سے فرمائشیں نہیں کرتی تھی کہ پہلے ہی اسکی شادی کا خرچ، جہیز بناتے بناتے اسکا باپ مقروض ہونے والا تھا….
منگنی کے بعد اکثر لڑکے والے آتے رہتے تھے اور مہمان نوازی کرتے کرتے اس کی ماں تھک چُکی تھی…

مگر پھر بھی خالی جیب کے ساتھ مسکراہٹ چہرے پر سجائے ہر آنے والے کو اعلیٰ سے اعلیٰ کھانے کھلاتے اور خوش کر کے بھیجتے تھے… کبھی نند کبھی جیٹھانی کبھی چاچی ساس تو کبھی مامی ساس… ہر رشتے کو یکساں احترام دلانے کیلیئے وہ الگ الگ ٹولیوں میں آتے رہتے…
ایسے میں شام کو اسکے بابا جب گھر آتے تو انکے پاس خاموش بیٹھ کر انکا سر دبانے لگتی مانو جیسے باپ کو ہمت دلا رہی ہو یا یہ کہنا چاہ رہی ہو کہ سوری بابا میری وجہ سے آپ قرض لینے پر مجبور ہیں…
شادی کی تاریخ فکس کرنا ایک تہوار بن چکا ہے، لڑکی والوں کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کتنے لوگ آئیں گے، انکے کھانے پینے کے علاوہ سب

کیلیئے کپڑے خرید کر رکھنے ہوتے ہیں چاہے 5 لوگ ہوں یا 15……….
پھر بارات پر لڑکی کے باپ کو 10 بندے گھیر کر پوچھتے ہیں، جی کتنے بندے آ جائیں؟؟؟ کیا بولے گا وہ؟؟؟
اگر 100 کہے تو جواب ملتا ہے 200 تو ہمارے اپنے رشتہ دار ہیں پھر محلے دار لڑکے کے دوست…. کچھ نہیں تو 400 افراد تو مجبوراً لانے پڑیں گے ساتھ……..

اب لڑکی کا باپ کیا کہے؟ مت لانا؟ میرے پاس پیسے نہیں ہیں؟؟؟
پھر فرسودہ نظام میں بارات والے دن لڑکی کے ساتھ 2 دیگیں کھانا بھی بھیجنا ہے، جہیز بھی خود بنا کر چھوڑ کر آنا ہے اور ہو سکے تو بیڈ، صوفہ وغیرہ سجانے کیلیئے لڑکی کے بھائیوں کو بھیج دیجئے گا…..

لو مسلمان پاکستانیوں…. یوں ہوتی ہے ایک بیٹی گھر سے رُخصت… اب اسکا آگے سسرال میں کیا مول ہوگا، یہ اکثر ہم سنتے ہی رہتے ہیں.
ہاتھ جوڑ کر التجا ہے مت کریں ایسا، توڑ دیں یہ رسمیں جن سے ایک باپ توبہ کرے کہ اسکو بیٹی نہ پیدا ہو…. چھوڑ دیں یہ ہندوانہ رسمیں کہ بیٹیاں ماں باپ کی غربت دیکھ کر اپنی شادی کا خیال ہی دل سے نکال دیں….
اپنے بیٹے کیلیئے سادگی سے نکاح کر کے بہو لا کر دیکھیں، اپنی بیٹی بھی یونہی سادگی سے رخصت کرکے دیکھیں، سکون ملے گا… اور

آپکی اطلاع کیلیئے عرض ہے کہ یہ بیٹیاں حضرت فاطمہ جتنی لاڈلی نہیں ہیں، نا یہ بیٹے حضرت علی جتنے محترم….

آنے والی نسل کہ زندگی آسان بنا دو یارو
لڑکوں سے کہتا ہوں جہیز مت لینا
اپنی ہونے والی بیٹی پر ترس کھانا جو کل کو تمہارے خراب حالات سے اتنی ہی پریشان ہوسکتی ہے جتنی آج تمہاری ہونے والی بیوی پریشان ہے….
_اللہ نے تمہیں مرد پیدا کیا ہے، کما کر اپنی بیوی کو خوشیاں خرید کر دینا…..

اپنا تبصرہ بھیجیں