ہم نے سیاحوں کو اپنے ہوٹل میں رکھا ۔۔ مری میں سیل ہونے والے ہوٹل کے مالکان نے اور کیا کہا؟ دیکھیے
مری میں ایک مقامی ہوٹل کو برف میں پھنسے افراد کے لیے کمروں کے کرائے بڑھانے پر سِیل کر دیا گیا ہے۔ کرایوں میں اضافے کی وجہ سے ہی آج سوشل میڈیا پر بھی بائیکاٹ مری کی مہم چل رہی ہے۔
بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید اور محمد ابراہیم اسی ہوٹل کے باہر موجود ہیں
ہفتے کے روز مری میں پیش آنے والے المناک واقعے میں کئی افراد جاں بحق ہوئے۔ یہ سانحہ کبھی نہ بھولنے والا ہے جو آگے بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
مری میں اس وقت سے زیادہ ہوٹل مالکان تنقید کا شکار بن رہے ہیں جنہوں نے اس وقت ہوٹل کے کمروں کے کرائے میں اضافہ کیا جب سیاح شدید برفباری میں ٹھٹھر رہے تھے۔ ان کے پاس کھانے پینے کو کچھ نہیں تھا اور نہ رہنے کے لیے کوئی جگہ۔ سوشل میڈیا پر مری کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔
اب ایک خبر سوشل میڈیا پر چل رہی ہے جس میں بتایا جا رہا ہے کہ مری میں جن ہوٹل والوں نے کمروں کے کرائے میں اضاف کیا تھا وہ سیل کر دیئے گئے۔
اس حوالے ہوٹل مالکان کیا بتا رہے ہیں جانتے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جو ہوٹل سیل کیا گیا اس کے مالک بنا کسی شرمندگی کے بتایا کہ مری ایک سیاحت کا شہر ہے جب یہاں لوگوں کا زیادہ رش ہوگا تو ہم یہاں کے کرائے ایسی ہی بڑھا دیں گے۔مذکورہ ہوٹل کے مالک نے کیمرے کے سامنے آنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
ایک اور ہوٹل کے مالک نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ لوگ ہیں جو اس چیز کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کاروبار یوں ہی مندی کا شکار رہتا ہے، ہم ہاتھ پے ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں۔ ہوٹل کے مالک نے اپنی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس رات 24 گھنٹے سے مستقل ٹریفک جام تھا اور ہوٹل سیاحوں سے بھر چکا تھا اور فیملیز آئے جا رہی تھیں۔ انہوں نےبتایا کہ ایک فیملی تھوڑے فاصلے پر پھنسی ہوئی اور ہمارے اسسٹنٹ مینیجر نے اس فیملی کو ریسکیو کیا، یہاں لے کر آئے اور مفت میں یہاں ایک رات گزارنے کے لیے جگہ فراہم کی۔ ہوٹل کے مالک نے کہا کہ آپ چاہیں تو ہم آپ کی اس فیملی سے بات بھی کروا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن ہوٹل والوں نے زیادہ پیسے وصول کیئے ان کی وجہ سے ہمارا کاروبار بھی متاثر ہوا۔
مزید دیکھیں اس ویڈیو میں۔