جہیز میں دیا گیا بیڈ ٹوٹ گیا تو سارا فرنیچر تبدیل کرنا ہوگا ۔۔ لیکن کیوں؟
جہیز میں والدین اپنی بیٹیوں کو کچھ دیں یا نہ دیں سب سے بنیادی طور پر فرنیچر دیا جاتا ہے۔ فرنیچر ایک اہم ضرورت ہے۔ لیکن آج کل یہ دیکھا جا رہا ہے کہ فرنیچر مارکیٹ میں مہنگے داموں میں بھی لوکل مال فروخت کیا جا رہا ہے۔ لاکھوں روپے کا فرنیچر چند ماہ میں ہی ٹوٹنے لگتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ لاہور کی صارف عدالت میں ایک شخص نے فرنیچر والے کے خلاف غیر معیاری فرنیچر دینے کا مقدمہ دائر کیا جس پر صارف عدالت نے جہیز میں دیے گئے بیڈ کے ٹوٹنے پر دکاندار کو پورا فرنیچر تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور کے رہائشی جاوید اقبال نے اپنی اکلوتی بیٹی کی شادی پر بڑی فرنیچر مارکیٹ سے منہ مانگے داموں میں اخروٹ کی لکڑی کا فرنیچر خریدا تھا۔ لیکن شادی کے کچھ ماہ بعد ہی بیڈ ٹوٹ گیا جس پر خاندان والوں نے ان کو خوب باتیں سنائیں اور پوری فیملی ذہنی اذیت کا شکار ہوئی۔ جس پر جاوید اقبال کہتے ہیں کہ میں نے دکاندار سے بات کرنے سے زیادہ مناسب عدالت کا دروازہ کھڑکانا ضروری سمجھا اور جلد از جلد مقدمہ دائر کیا۔
ان کے مقدمے پر عدالت کی جانب سے ان کے ساتھ تعاون کیا گیا اور ان عدالت نے دکاندار کو بلا کر سارا معاملہ پوچھا جس پر دکاندار کی جانب سے اپنی غلطی بھی تسلیم کی گئی اور یہ بھی بتایا کہ میں نے اوپن مارکیٹ سے لکڑی خریدی تھی مجھے بھی اندازہ نہیں تھا کہ ایسا ہوگا۔
لیکن بہر حال جاوید اقبال بہت خوش ہیں کیونکہ ان کی درخواست پر عدالت نے مکمل تعاون کیا اور صرف بیڈ ہی نہیں بلکہ سارا فرنیچر ان کی بیٹی کو نیا دیا گیا۔