والدین کا سایہ سر سے اٹھا، تو چھوٹے بہن بھائیوں کا سہارا بنیں ۔۔ جانیے ایسی لڑکی کی کہانی جس نے مشکل حالات سے لڑتے ہوئے سڑک کنارے ٹھیلا لگا لیا
پاکستان میں آج بھی ایسے گھرانے موجود ہیں جن کے حالات انتہائی سنگین مراحل سے گزر رہے ہیں۔ ان کا سفرِ زندگی محض ایک ٹوٹی کشتی کی مانند ہے کہ کب کونسی لہر ڈوبا لے جائے۔
لیکن جن کی مدد کو کوئی نہیں ہوتا وہیں اللہ مدد کا وسیلہ بن جاتا ہے۔ آج ہم جس لڑکی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس کی زندگی ایک فٹ پاتھ پر کھانے پینے کی اشیائے فروخت کرنے میں گزر رہی ہے کیونکہ والدین کا سایہ سر سے اٹھ چکا ہے اور چھوٹے بہن بھائیوں کا پیٹ پالنے کی خاطر سڑک کنارے فٹ پاتھ پر کھانے پینے کی اشیاء کا چھوٹا سا ٹھیلہ لگا لیا ہے۔
باہمت لڑکی کا نام حافظہ قرآن آمنہ ہے جو کہتی ہے ہیں کہ ان کی خواہشات تو بہت ہیں لیکن حالات سے لڑنا سیکھ لیا ہے۔ آمنہ بتاتی ہیں کہ تین بہن بھائیوں میں وہ سب سے بڑی ہیں۔
حافظہ قرآن آمنہ نے اپنی قسمت پر رونے کے بجائے اپنے چھوٹے بہن بھائی کی کفالت میں اپنا چھوٹا سا کاروبار شروع کیا لیکن پریشانی یہ بھی ہے کہ 500 روپوں میں دال روٹی تو چل جاتی ہے لیکن گھر کا کرایہ پورا نہیں ہو پاتا۔
آمنہ اپنے چھوٹے سے ٹھیلے پر مزیدار پکوڑے، دال چاول، سلاد، چنا چاٹ، دہی بلے اور چائے جیسے آئٹمز تیار کرتی ہیں اور آنے جانے والے لوگ کھانا خردیتے ہیں اور کھاتے ہیں۔
آمنہ بتاتی ہیں کہ ان کی بڑی آپی بھی کام کرتی ہیں اور مل کر گھر کا کرائی دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گھر کا کرایہ ابھی تک نہیں دیا ہے۔ آمنہ بتاتی ہیں کہ ہم سے جتنا ہوسکتا ہے ہم کرتے ہیں آگے اللہ کو جو منظور ہو۔