نیلو نے اسلام کیوں قبول کیا، اور ان کی شادی ریاض شاہد سے کیسے ہوئی؟ پاکستانی فلمی دنیا کا وہ واقعہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں
پاکستانی فلمی دنیا اورسیاست دانوں کا ایک ایسا رشتہ ہے جو کہ ماضی سے چلتا آ رہا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے واقعے سے متعلق ہی بتائیں گے جس نے سب کی توجہ حاصل کی۔
11 فروری 1965 میں ایک ایسا واقعہ رونما ہوا تھا جس نے فلمی دنیا سمیت پاکستان میں سب کو اپنی طرف متوجہ کر دیا، دراصل یہ واقعہ ایک اداکارہ اور سیاسی لوگوں کے درمیان تھا جب ایک اداکارہ نے سیاست دانوں کو بھی ڈرا دیا۔
ہوا کچھ یوں کہ 11 فروری کو لاہور کے شاہی قلعے میں ایک ثقافتی شو کا پروگرام منعقد کیا گیا تھا، اس پروگرام کے میزبان مغربی پاکستان کے گورنر نواب آف کالاباغ تھے جبکہ مہمان خصوصی تھے شہنشاہ ایران۔
چونکہ ثقافتی شو تھا اسی لیے فلمی دنیا کے بیشتر ناموں کو دعوت نامے بھجوائے گئے تھے، لیکن ان میں ایک اداکارہ ایسی بھی تھیں جن کے پاس جب دعوت نامہ بھیجا گیا اور یہ بھی فرمائش کی گئی کہ آپ اس پروگرام میں رقص بھی پیش کریں تو انہیں یہ فرمائش ناگوار گزری اور صاف صاف انکار کر دیا۔
گورنور مغربی پاکستانی کو یہ انکار اس حد تک ناگوار گزرا کہ انہوں نے لاہور کے بدمعاش جن میں مبینہ طور پر اچھا شکر والا نے پولیس کے ساتھ اداکارہ کے گھر دستک دی اور رضامندی ظاہر کرنے پر دباؤ ڈالا۔ دباؤ سے بھی بات نہ بنی تو بدمعاشوں نے اداکارہ کو بےعزت کرنا شروع کر دیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دے ڈالی۔
جس پر اداکارہ نے خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کی کوشش کی، یہ خبر فلمی دنیا میں گردش کرنے لگی، لاہور کے اسپتال میں اداکارہ کا علاج ہوا، بچنے کی امید کم تھی مگر شاید انہیں مزید زندہ رہنا تھا، اللہ نے انہیں بچا لیا۔ لیکن ان کی زندگی نے فلمی دنیا کی آنکھیں ضرور کھول دی تھی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیلو کے اس اقدام سے مصنف اور ہدایتکار ریاض شاہد کافی متاثر ہوئے اور انہیں شادی کی پیشکش کی، جس کے بعد 14 اکتوبر 1966 کو ریاض شاہد اور نیلو شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ نیلو جو پہلے مسیحی تھیں اور ان کا نام سنتھیا الیگزانڈر فرنینڈس اسلام اسلام قبول کیا۔ انہوں نےبادشاہی مسجد کے امام مولانا غلام مرشد کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور ان کا اسلامی نام عابدہ ریاض رکھا گیا۔