نور جہاں نماز پڑھتے ہوئے رو رہی تھیں لیکن ۔۔ لتا منگیشکر نے اپنی دوست نور جہاں سے کون سی خواہش کا اظہار کیا تھا جو پوری نہ ہو سکی، جانیے

جب پاکستان اور بھارت الگ ہو رہے تھے اسی وقت کئی احساس اور جذبات بھی امڈ امڈ کر سامنے آ رہے تھے، کیا مشہور شخصیت ہو کیا عام بندہ ہو، ہر کوئی افسردہ بھی تھا۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو لتا منگیشکر اور نور جہاں کی دوستی کے بارے میں بتائیں گے۔

آج مشہور بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر انتقال کر گئی ہیں، ان کے انتقال پر نہ صرف بھارتی بلکہ پاکستانی مداح بھی افسردہ ہیں۔ لیکن ان کی ایک خواہش ایسی بھی تھی جو کہ پوری نہ ہو سکی وہ خواہش تھی اپنی دوست نور جہاں سے ملنے کی۔

اپنے ایک انٹرویو میں لتا منگیشکر نے نور جہاں سے اپنی پہلی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ کولہا پور میں میں ایک پروڈکشن کمپنی میں نوکر تھی، فلم بڑی ماں میں نور جہاں اداکارہ تھیں، فلم کے پروڈیوسر نے مجھے کہا تھا کہ نور جہاں کو اپنی آواز سناؤ، اس وقت میں نے گانا گن گنایا جس پر نور جہاں نے کہا تھا کہ تم بہت اچھا گاتی ہو، مگر کلاسیکل گاؤ اور ریاض کیا کرو۔ یہ واقعہ 1944 کا تھا۔

جبکہ ایک اور واقعہ لتا اپنی زندگی میں بھول نہیں پائی تھیں، دراصل ہوا کچھ یوں تھا کہ لتا منگیشکر جب نور جہاں سے ملاقات کے لیے انتظار کر ہی تھیں تو وہ نور جہاں کو دیکھ کر حیرت زدہ ہو گئی تھیں کیونکہ نور جہاں نماز پڑھ رہی تھیں اور دعا مانگتے ہوئے رو رہی تھیں۔

لتا یہ دیکھ کر سوچ رہی تھیں اور کہنے لگیں کہ میں یہ سب بڑے غور سے دیکھ رہی تھی کیونکہ میرے لیے یہ سب بہت نیا تھا۔ ان کی دعا ختم ہونے کے بعد میں نے ان سے پوچھا کہ خدا کے سامنے رو کیوں رہی تھیں ،جس پر نور جہاں نے کہا کہ میں اللہ سے اپنے گناہوں سے معافی مانگ رہی تھی، اس حوالے سے انہوں نے مجھے سمجھایا بھی۔ میری پاکستان جانے کے بعد نور جہاں سے ملاقات ہی نہیں ہو سکی، خواہش تھی ساتھ گانے کی مگر یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہو سکی۔

لتا منگیشکر کا ایک واقعہ بھی کافی مشہور ہے جب وہ بھارتی شہر امرتسر گئی تھیں، دو گھنٹے کے فاصلے پر ہی لاہور ہے جہاں نور جہاں رہا کرتی تھیں۔ لتا منگیشکر نے نور جہاں سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، جس پر موسیقار رام چندرن نے اپنے تعقلات استعمال کرتے ہوئے دونوں دوستوں کی ملاقات کرائی۔ یہ ملاقات اس جگہ کرائی گئی جسے نو مین لینڈ کہا جاتا ہے۔

’جیسے ہی نورجہاں نے لتا کو دیکھا، وہ دوڑتی ہوئی آئیں اور لتا کو زور سے گلے لگا لیا۔ دونوں کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اور ہم لوگ بھی جو یہ نظارہ دیکھ رہے تھے اپنے آنسو نہیں روک پائے، یہاں تک کہ دونوں طرف کے فوجی بھی رونے لگے۔‘

نور جہاں لتا کے لیے لاہور سے مٹھائی اور بریانی لائی تھیں، نور جہاں کے شوہر بھی ان کے ساتھ تھے اور لتا کے ساتھ ان کی بہنیں اوشا اور مینا بھی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں