جب میں بیوی کو دیکھنے کے لیے قبر میں اُترا، میرا وہاں سے نکلنے کا دل نہیں کر رہا تھا ۔۔ ارشاد بھٹی اپنی مرحومہ اہلیہ کو یاد کرتے ہوئے رو پڑے

معروف صحافی اور سینیئر تجزیہ نگار ارشاد بھٹی کی اہلیہ کا حال ہی میں انتقال ہوگیا۔ اہلیہ کے انتقال کے کئی دن بعد اب ارشاد دوبارہ سے آن سکرین پروگرام کر رہے ہیں۔ حال ہی میں وہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں آئے۔ جہاں انہوں نے اپنی اہلیہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ:” میری بیوی میری دوست تھی، میری ہم راز تھی۔ اس نے مجھے اس وقت قبول کیا جب کہ میں صرف 20 روپے کماتا تھا اور ایک چارپائی پر سوتا تھا۔ اس کا ایک دن کا خرچہ 10 ہزار روپے تھا۔ وہ باہر سے پڑھی لکھی تھی، اس نے قانون پڑھ رکھا تھا۔ وہ قرآن کی استاد بھی تھی۔ بچوں کو تعلیم بھی دیتی تھی۔ اس نے میرے لیے 3 سال تک اپنے گھر میں بات کی تھی اور پھر ہمارا رشتہ ہوا تھا۔ اس نے مجھ سے شادی کی اور میرے ساتھ کرائے کے گھروں کے دھکے بھی کھائے۔ اس نے میرا ہر طرح سے ساتھ دیا۔ ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ میرے پیچھے ساری محنت میری بیوی نے کی۔”

گھر والوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ارشاد نے کہا کہ:

” میں چھوٹا تھا تو والدہ دنیا میں نہیں رہیں۔ میرے بہن بھائی مجھ سے بچھڑ گئے۔ کوئی کسی رشتے دار کے ہاں چلا گیا۔ میں دادا کی طرف تھا۔ میرے والد نے دوسری شادی کرلی۔ لیکن گھر جُڑ نہ سکا۔ میں نے خود بہت محنت کی لیکن میری محنت اور کامیابی کی اصل حقدار میری بیوی تھی جس سے مجھے کہاں سے کہاں لا کر کھڑا کر دیا۔ جب اللہ نے ہمیں سب کچھ عطا کردیا تو اب پھر سے اللہ نے مجھ سے میرا سہارا چھین لیا۔ ”

میں اللہ کو پسند ہوں:

صحافی نے یہ بھی بتایا کہ: ” مجھے لگتا ہے کہ شاید میں اللہ کو بہت پسند ہوں، وہ مجھے آزمائشوں اور امتحانوں میں ڈال دیتا ہے۔ پہلے میری والدہ اور گھر پھر اب بیوی کو مجھ سے واپس لے لیا۔”

بچے مجھے سہارا دیتے ہیں:

اب میرے بچے مجھے سہارا دیتے ہیں کہ بابا اپنا خیال رکھیں۔ وہ مجھے تو یہ سب کہتے ہیں لیکن وہ خود اندر سے ٹوٹے ہوئے ہیں۔ میری بیٹی 14 سال کی اور بیٹا 8 سال کا ہے۔ مجھے ان کو دیکھ کر وہی وقت یاد آتا ہے جبکہ میں خود اکیلا ہوگیا تھا۔ لیکن میں اپنی بیوی کے اس مشن کو جاری رکھوں گا اس کے خوابوں کو پورا کروں گا۔ جو کچھ وہ چاہتی تھی وہ سب میں اپنے بچوں کے لیے کرنا چاہوں گا۔ میں دن بھر میں جو کچھ بھی کرتا ہوں وہ سب اپنے بچوں سے خود بخود بیٹھ کر بات کرتا ہوں ان کو بتاتا ہوں۔ ان کو ساتھ لے کر جاتا ہوں تاکہ وہ بھی دوبارہ نارمل زندگیکی طرف آنا شروع کریں۔

جب قبر میں دفنایا:

جب میں نے اپنی بیوی کو قبر میں رکھا اور اس کا آخری دیدار کرنے کے لیے کفن کی گرہ کھولی تو میرا دل ہی نہیں تھا کہ میں وہاں سے نکلوں کیونکہ اس کے بغیر میں زندگی کو قبول نہیں کر پا رہا۔ اس کے بغیر میرا کچھ بھی نہیں ہے، یہ نوکری یہ میڈیا، یہ زندگی سب کچھ اسی سے تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں