بیٹا اللہ کا انعام تھا جو اس نے واپس لے لیا ۔۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے بیٹے کے انتقال پر فیملی کو کیسے سنبھالا؟

پاکستان میں ایسی کئی شخصیات موجود ہیں جو کہ اپنے منفرد انداز اور دلچسپ تبصرے کی بدولت سب میں مقبول ہو گئے ہیں، لیکن مشہور سیاست دان قمر زمان کائرہ ان شخصیات میں شامل ہیں جو اپنی دلیل کے ذریعے مخالفین کے منہ بندھ کر دیتے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر رہنما اور جنوبی پنجاب کا ایک ایسا نام جس نے پورے پاکستان میں اپنا نام بنایا۔ قمر زمان کائرہ کا شمار ان سیاسی کارکنان میں ہوتا ہے جنہوں نے جوانی کے دور سے ہی سیاسی میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی، یہی وجہ تھی کہ آج حلقے کے عوام قمر زمان کائرہ پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔

5 جنوری 1960 کو گجرات میں پیدا ہونے والے قمر زمان کائرہ نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے سے ہی حاصل کی، جبکہ پنجاب یونی ورسٹی سے فلسفے میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ قمر زمان تعلیمی دور میں ہی سیاسی طور پر فعال ہونا شروع ہو گئے تھے یہی وجہ ہے کہ آج ان کا بیانیہ پُر اثر ہوتا ہے۔

1970 میں قمر زمان کائرہ اسٹوڈنٹ لیڈر کے طور پر سامنے آئے تھے، فیڈرل گورمنٹ کالج کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔ ایک دور ایسا بھی تھا جب ملک میں ملٹری حکومت تھی، اس دوران قمر زمان کائرہ سول سوسائٹی کی آواز میں ایک مضبوط آواز کے طور پر سامنے آئے تھے۔

قمر زمان کائرہ کے ابھائی ندیم بھی سیاست سے وابسطہ ہیں اور بھائی قمر زمان کائرہ پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ بتاتے ہیں کہ میرے والد پیپلز پارٹی کے فاؤنڈنگ ممبرز میں سے تھے، جبکہ قمر زمان کا خاندانی طور پر سیاست سے وابسطہ ہیں۔

قمر زمان بتاتے ہیں کہ اگر میں سیاست دان نہیں ہوتا تو میں استاد ہوتا، لیکن میں صرف ایک پیشے سے ہی منسلک رہنا چاہتا ہوں۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہم نو بھائی ہیں۔ جبکہ گھر کے خرچے سے متعلق قمر زمان کا کہنا تھا کہ ہم جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں جہاں ہر کوئی آپس میں مل باٹ کر زندگی گزار رہے ہیں۔

قمر زمان کائرہ بتاتے ہیں کہ میری زندگی کا سب سے مشکل ترین لمحہ وہ وقت تھا جب میرے والدین، بی بی شہید اور میرا بیٹا مجھ سے جدا ہو گیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ اولاد کا جانا بہت بڑا دکھ ہوتا ہے، یہ زخم بظاہر نظر نہیں آتا مگر اندر موجود ہے۔ تنہائی میں یا کسی خاص موقع پر ہمیشہ تازہ کر دیتا ہے۔

اپنے بیٹے سے متعلق کہنا تھا کہ اولاد اللہ کی طرف سے انعام ہوتا ہے، بچہ پیدا ہوا، جوان کیا، اللہ نے ہمیں اتنے عرصے کے لیے ہی بچہ ہمیں دیا تھا، وہ واپس لے لیا۔ قمر زمان کائرہ نے بیٹے کے انتقال کی حقیقت کو پوری فیملی کے ممبران کو سمجھایا تھا۔ انہوں نے اس مشکل گھڑی میں پوری فیملی کو ہمت دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں