شوہر کی میت سسرال والے واپس کابل لے گئے لیکن بیوہ بہو کو پاکستان چھوڑ گئے ۔۔ بیٹیوں کو تعلیم دلوانے پشاور آنے والی خاتون کے شوہر ہی شہید ہو گئے

پشاور دھماکے نے جہاں پورے ملک کی فضا سوگوار کی ہے وہیں کئی ایسے گھروں کو بھی اجاڑ دیا ہے جو کہ ہنسی خوشی زندگی گزر بسر کر رہے تھے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی خاتون کے بارے میں بتائیں گے۔

مرضیہ افغانستان کی رہائشی ہیں جو کہ اپنی 4 بیٹیوں،1 بیٹے اور شوہر کے ہمراہ پشاور آئے، مگر قصہ خوانی بازار سانحے میں مرضیہ کے شوہر شہید ہو گئے اور کا بیٹا بھی زخمی ہو گیا جو اس وقت بھی اسپتال میں ہے۔

افغانستان سے تعلق رکھنے والی مرضیہ بھی اپنے بچوں اور شوہر کے ہمراہ پاکستان ہجرت کر کے اسی لیے آئی تھی تاکہ یہاں وہ سکھ کا سانس لے سکے۔ چونکہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے سختی کی گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ مرضیہ پریشان تھی۔

دیہاڑی پر کمانے والے مرضیہ کے شوہر کو بھی افغانستان میں مشکلات کا سامنا تھا چونکہ طالبان کے آنے بعد منفی طور پر معاشی اثرات پڑے تھے تو اسی لیے انہیں پاکستان آنا پڑا، مرضیہ نے انڈیپینڈینٹ اردو کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے اس پوری صورتحال کے بارے میں بتایا۔

مرضیہ بتاتی ہیں کہ میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹیاں بھی تعلیم حاصل کریں، لیکن چونکہ طالبان لڑکیوں کو ایک حد تک ہی تعلیم دینے کے حامی تھے، اسی لیے جب بڑی بیٹی گیارہویں جماعت میں گئی تو اسے پڑھنے کی اجازت نہیں تھی۔ مرضیہ اور ان کے شوہر کی خواہش تھی کہ بیٹیاں بھی تعلیم حاصل کریں، البتہ بیٹے کے لیے افغانستان میں تعلیم حاصل کرنے پر کوئی پاندی نہیں تھی۔

پشاور آ کر مرضیہ کی فیملی نے قصہ خوانی بازار کے قریب ہی کرائے کے گھر میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہاں آ کر مرضیہ اپنے بچوں کو نہ صرف تعلیم دلوا رہی تھیں لیکن اچانک شوہر کی شہادت کی خبر نے جیسے مرضیہ کی زندگی ہی بدل دی تھی۔

شوہر بچوں کی خاطر پشاور آ گیا مگر شاید اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا، جب ہی یہاں آ کر والد کو شہادت نصیب ہوئی۔ مرضیہ کے سارے بچوں کی عمر بھی اتنی زیادہ نہیں ہے کہ وہ کوئی کام کر سکیں، اب ساری ذمہ داری مرضیہ کے کندھوں پر ہی آ رہی ہے۔

مرضیہ کے سسرال والے بھی شوہر کی میت کو اپنے ساتھ افغانستان لے گئے ہیں، جبکہ وہ دو بیٹیوں کو بھی ساتھ لے گئے۔ لیکن مرضیہ یہاں تنہا بچوں کے ساتھ موجود ہے۔ پاکستان کی ہزارہ برادی کے نمائندوں کی جانب سے مرضیہ سے تعاون کیا جا رہا ہے اور ان کی مدد بھی کی جا رہی ہے۔

مرضیہ اس وقت پڑوس میں رہ رہی ہیں کیونکہ تنہا غم کو برداشت کرنے کا حوصلہ ان میں نہیں، اس وقت پڑوسی ہی ان کے دکھوں کو کم کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں