خون کے چند قطروں سے 200 بیماریوں کا پتہ لگائیں ۔ سچ یا جھوٹ، دنیا کی ارب پتی لڑکی نے جو دعویٰ کیا اس کی حقیقت کیا نکلی

مارے وزير اعظم عمران خان کا اپنے نوجوانوں کو یہ پیغام ہے کہ ہمیشہ بڑے خواب دیکھو کیوں کہ جو انسان بڑے خواب دیکھتا ہے اس کو تعبیر بھی بڑی ہی ملتی ہے ہمارے ملک کے نوجوانوں نے ان کے اس پیغام پر کتنا عمل کیا- مگر امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں 1984 میں پیدا ہونے والی الزبتھ ہومز اس کی منہ بولتی تصویر بن گئی- غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی الزبتھ بچپن ہی سے سب کو کہتی تھی کہ ایک نہ ایک دن وہ دنیا کی دولت مند ترین عورت ضرور بنے گی-

ٹائم مشین بنانے کی کوشش
الزبتھ کم عمری سے ہی نت نئی چیزوں کی ایجاد میں دلچسپی رکھتی تھی صرف سات سال کی عمر میں اس نے ٹائم مشین بنانے کی کوشش کی جس کی ساری تفصیلات اس نے اپنی نوٹ بک میں درج کیں- مگر اس میں ناکام ہونے کے باوجود اس نے اپنی کوششیں جاری رکھیں-

اپنی محنت اور اسکالر شپ کی مدد سے وہ تعلیمی منازل طے کرتے کرتے یونی ورسٹی جا پہنچی اور اسٹین فورڈ یونی ورسٹی میں صدارتی اسکالر شپ پر کیمیکل انجنئیرنگ کی تعلیم حاصل کرنی شروع کر دی

خون سے 200 بیماریوں کی جانچ کرنے والی مشین
تعلیم کے دوران چین کے دورے کے دوران ان کی ملاقات پاکستانی نژاد امریکی رمیش بلوانی سے ہوئی جس کے ساتھ کام کرتے ہوئے اس نے تھیرانوس نامی ایک کمپنی کی بنیاد رکھی- جہاں پر اس نے ایک ایسی مشین کو رجسٹر کروایا جو کہ انسانی خون کے چند قطروں کی مدد سے تقریباً 200 بیماریوں کی تشخیص کر سکتی تھی-

ان کے اس دعویٰ نے میڈیکل سائنس میں ایک بھونچال پیدا کر دیا۔ صرف ایک مشین کے ذریعے 200 بیماریوں کا ٹیسٹ ہر ہسپتال کے لیے بہت ہی اٹریکٹو خیال تھا-

الزبتھ کا دنیا بھر کے لوگوں کو بے وقوف بنانے کا سفر
الزبتھ نے اپنے اعتماد اور متاثر کن انداز میں اپنی اس مشین کو دنیا کے سامنے اس انداز میں پیش کیا کہ دنیا بھر کے لوگ اس کی بات پر نہ صرف یقین کرنے پر مجبور ہو گئے- بلکہ بڑے بڑے میگزین اور میڈیا ہاؤسز نے ان کو خاتون اسٹیو جابس کا خطاب بھی دے ڈالا اور اس کی کہانی کور اسٹوری کے طور پر شائع کرنے لگے اور اپنے پرائم ٹائم میں اس کو انٹرویو کے لیے بلانے لگے-

دنیا کے بڑے بڑے سرمایہ کاروں سے سرمایہ جمع کرنا
اپنی اس مشین کے تعارف کے بعد الزبتھ نے سرمایہ کاروں سے خطیر انوسٹمنٹ سمیٹنا شروع کر دی- جس کی بنیادی شرط اس نے یہی رکھی کہ وہ اپنی اس ٹیکنالوجی کے راز سے کسی کو آگاہ نہیں کرے گی- اور اس کا فیصلہ ہر حالت میں حرف آخر ہوگا-

نو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
سال 2013 میں الزبتھ کی شہرت کا یہ عالم تھا کہ ہر طرف ان کی طوطی بول رہی تھی اور دنیا بھر کے بڑے سرمایہ کار اس کی کمپنی میں نو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے تھے- الزبتھ بڑے بڑے ہسپتالوں میں اپنی یہ مشین نصب کر چکی تھی اور انتہائی راز داری سے لوگوں کے خون کے نمونوں کی جانچ کے بعد ان کی رپورٹس جاری کر رہی تھی-

الزبتھ کے ہوائی محل کو ایک پھونک نے اڑا دیا
الزبتھ کی اس شہرت کے محل کو اس وقت اگ لگ گئی جبکہ امریکی اخبار وال اسٹریٹ نے ان کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا- اس اخبار میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق الزبتھ کی مشین ایڈیسن خون کی جانچ کرنے میں مکمل کامیاب نہیں ہے- اس وجہ سے الزبتھ خون کے نمونوں کو عام لیبارٹری میں چیک کر کے اس کی رپورٹ اپنی کمپنی کے نام سے شائع کر رہی ہے-

اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد حکومت نے اس کی کمپنی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا اور مشین جھوٹی ثابت ہونے کے بعد اس کمپنی پر تالے ڈال دیے گئے اور اس طرح دنوں میں ارب پتی ہونے والی الزبتھ ایک بار پھر سب کچھ کھو بیٹھی-

اپنا تبصرہ بھیجیں