الله پاک معاف کریں….توبہ توبہ
دنیاکواس وقت دوحصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک وہ لوگ جوکسی بھی مذہب پریقین نہیں رکھتےاوردوسرے وہ لوگ جوکسی نہ کسی مذہب سے کسی نہ کسی
طرح جڑے ہوئے ہیںجولوگ مذہب کے وجودسے انکاری ہوتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے وجودسے بھی انکاری ہوتے ہیںجن کودوسرے لفظوں میں ملحدکہاجاتاہےاس وقت ملحدین کی
کافی تعدادہے جوزیادہ ترروس چین اوریورپ میں آبادہے۔کیونکہ یہ کسی مذہب کے پابندنہیں ہوتے اس لیے ان کی نجی زندگی بھی کسی حدودوقیودکی پابندنہیں ہوتی۔
خاص طورپران کے جنسی تعلق میںیہ کسی بھی قسم کی پابندی کے قائل نہیں ہوتےان کے مطابق انسان اپنے ساتھ یاکسی جانورکے ساتھ جنسی تعلق قائم کرےتواس
میںکوئی حرج نہیں ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پہلاگروہ اپنے مذہبی قیودوقوانین کاخیال رکھتاہےاورکوشش کرتاہے کہ اپنے مذاہب کے مطابق زندگی گزارسکے دنیاکے تمام
مذاہب میں اس بات کوانتہائی براسمجھاجاتاہےکہ انسان اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرےیاان سے شادی کرےقریبی رشتہ داروں سے مرادان کے
خونی رشتے ہیںجن میں ماں باپ بہن بھائی شامل ہوتےہیںاسلام میں تواس کی بے حدسختی سے ممانعت ہےلیکن کیاآپ جانتے ہیں دنیامیں اس وقت ایک ایسامذہب بھی
پایاجاتاہےجوکہ بھائی اوربہن میں نکاح کوٹھیک سمجھتاہے۔یہ پارسی مذہب ہے اوراس کے بڑی تعدادمیں پیروکارآج بھی اس عمل سے گزررہے ہیںان کی بڑی تعدادایران میں
پائی جاتی ہے جبکہ دوسرے نمبرپریہ سب سے زیادہ بھارت میں مقیم ہیں۔لیکن اب رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ ان کے تعدادمیں تیزی سے کمی ہوتی جارہی ہے۔ان کاآبائی
علاقہ ایران ہے جہاں ان کی حکومت کئی صدیوں سے تھی۔جسمانی طہارت اور کھلی فضا میں رہائش پارسیوں کے مذہبی فرائض میں داخل ہے۔ پاکیزگی کی مقدس
علامت کے طور پر، ان کے معابد اور مکانات میں، ہر وقت آگ روشن رہتی ہے۔ خواہ وہ چراغ ہی ہو۔ ہندو ’’سناتن دھرم‘‘ اور یہودیوں کی طرح، پارسی مذہب بھی غیر تبلیغی ہے۔ یہ لوگ نہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہب میں داخل کرتے ہیں اور نہ ان کے ہاں شادی کرتے ہیں۔ ان کڑی پابندیوں کے باعث
ابھی تک دوسرے طاقتور مذاہب ’’اسلام، ہندو مت، مسیحیت‘‘ کے ثقافتی اثرات سے محفوظ ہیں۔ حصول علم ان کا جزوایمان ہے۔ ہر پارسی معبد میں ایک اسکول ہوتا ہے۔
دنیا میں پارسیوں کی کل تعداد لاکھوں میں ہے اور اس میں بھی ان لوگوں میں شادی کے رجحان کے کم ہونے سے مزید کمی واقع ہو رہی ہے۔پارسیوں کی کثیرتعداداردوانگریزی
اورگجراتی بولتی ہے۔ان کے ایک فرقے میں بھائی اوربہن کی شادی کونہ صرف جائز سمجھاجاتاہے بلکہ اسے معتبرماناجاتاہےپاکستان کے معروف اخبارکے مشہورکالم نگاراردشیرکوز کاتعلق بھی پارسی مذہب سے تھا۔