اگر کسی کے ہاں ناپسندیدہ اولاد پیدا ہو تو اسے ماریں مت مجھے دے دیں ۔۔ میانوالی میں 7 دن کی بچی کے قتل پر فلم ڈائریکٹر کا بڑا پیغام

میانوالی میں ہونے والے دلخراش واقعے نے ہر کسی کو افسوس میں مبتلا کردیا ہے کہ یہ کیا واقعی ایک باپ اس قدر ظالم ہوسکتا ہے۔ 7 دن کی بچی کو گولی مارنا یقیناً ظلم و بربریت کی انتہا ہے۔ اولاد دینے والا تو اللہ ہے۔ اب چاہے وہ بیٹی سے نوازے یا بیٹے کی پیدائش کرے یہ تو قسمت کا کھیل ہے۔ لیکن ہمارے ہاں پتہ نہیں کب لوگوں کو یہ بات سمجھ آئے گی کہ بیٹی رحمت بھی ہے اور نعمت بھی ہے۔ کوئی اپنی اولاد کو ناپسند کیسے کرسکتا ہے کیا انسانیت نہیں یا انسان نہیں؟ یہ کیسا مخالف مزاج ہے، یہ کیسا خون ہے کہ اپنے خون کے لیے ترس نہیں۔ جو لوگ اپنی اولاد کو نہ پسند کرتے ہیں ان کے لیے پاکستان کے معروف فلم ڈائریکٹر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پیغام دیا کہ: ” اگر کسی کے ہاں ناپسندیدہ اولاد پیدا ہو تو اسے ماریں مت مجھے دے دیں، میں اپنی اولاد سمجھ کر پال لوں گا۔”

ابوعلیحہ پاکستانی فلم انڈسٹری کے وہ ڈائریکٹر ہیں جنہوں بڑے بڑے شوبز پراجیکٹس کیے ہیں۔ ان کی ہدایتکاری میں فلم اور ڈرامہ انڈسٹری نے خوب نام روشن کیا۔ انہوں نے میانوالی میں ہونے والے حادثے کے بعد جب اپنے ٹوئٹر پر یہ پیغام دیا تو لوگوں نے ان کو خوب پسند کیا۔ کسی نے کہا کہ یہ آپ کی بیترین تربیت کا نتیجہ ہے کہ آپ اتنا بڑا اقدام اٹھانے کے لیے تیار ہیں تو کسی نے ان کو کہا کہ بالکل ایسا ہی اقدام کرنے پر معروف سوشل ورکر کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا لیکن اگر ہم انسانیت کے اعتبار سے دیکھیں تو یہ بہت ضروری ہے کہ کوئی تو ایسا احسن اقدام اُٹھائے جس سے معصوم بچوں کی زندگی کو خطرے سے بچایا جا سکے۔ ان کے اس پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے کسی نے یہ بھی لکھا کہ اگر ہر شخص اپنے طور پر یہ سوچ لے اور اپنی بیٹی کی عزت کرنا شروع کرے تو شاید بیٹی کسی کو بھی بوجھ نہ لگے۔ بیٹی جب خدا دیتا ہے تو اس کے رزق کا انتظام بھی کر دیتا ہے تو پھر لوگ کیوں بیٹی کو حقارت سمجھتے ہیں۔ ابوعلیحہ کی یہ پوسٹ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور ہر کوئی ان کے اس پیغام کو پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ میانوالی جیسا واقعہ دوبارہ کبھی سننے میں نہ آئے۔ واضح رہے کہ میانوالی میں بچی کو قتل کرنے والے باپ شاہ زیب خان نے 2 سال پہلے مشعل فاطمہ سے شادی کی تھی۔ خاتون نے لڑکی کو جنم دیا جس کا نام جنت رکھا گیا تھا۔ لیکن ملزم بیٹی کی پیدائش پر اپنی بیوی سے ناراض تھا۔ اتوار کی صبح جب ملزم گھر میں داخل ہوا تو اس کے ہاتھ میں پستول تھی، اس نے اپنی بیوی کے ہاتھ سے بچی کو چھین کر فائرنگ کی اور وہاں سے فرار ہوگیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں