اگر گھر میں کوڑا اس جگہ رکھتے ہیں تو


جب سے انسان اس دنیا میں آباد ہوا اس وقت سے آج تک ہر دور میں کسی نہ کسی خطے میں کوئی انسان ایسا ضرور پیدا ہوتا رہا ہے جس نے انسانوں کو سیرت اور کردار کی تعمیر کی دعوت دی اور اخلاق اور اعمال کی درستی کا درس د یا بنیاد پر قائم رہنے سے ممتاز زندگی گزارنے اور بلند ترین اصلاحات پر اپنے اندر پیدا کرنے کی تعلیم دی انہیں رہنماؤں میں سے ایک مقدس اور بابرکت ذات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم جزیرہ نمائے عرب میں اس وقت پیدا ہوئے جب پورا عرب شدید اخلاقی بحران کا شکار تھا اور دنیا انسانیت میں عجیب ہے جانستاں برپا تھا اخلاقی اصول بے محابا توڑے جارہے تھے اور انسانیت کی برسرعام تذلیل کی جارہی تھی انسان سیرت اور کردار کی تعمیر سے غافل اور عزت ناموس کی تخریب کاری میں مشغول تھا

وہ سارے انسانی صفات سے بے پرواہ اور بلند اخلاقی اصولوں سے نابلد تھے کھلے عام بدکاری کرنا دوسروں کے حقوق غضب کرنا دوسروں کی عزت و جان پر حملہ آور ہونا یہ اس تمام باتیں ان کے لیے بہت ہی عام تھی ایسے میں اخلاق و کردار کی بات کرنا کچھ ایسا ہی تھا

جیسے صحرا میں صدا لگانا مگر اس نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ساری عمر اخلاقی اصولوں کی تبلیغ اور اعلیٰ قوانین کی اشاعت میں گذار دی اور ایک دن کے لیے بھی وہ اپنے ماحول سے مایوس نہ ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زندگی گزارنے کا طریقہ بتلایا انہوں نے اسلام کی تعلیمات ہم تک پہنچاۓ ہیں

آج کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات شیئر کرنے جا رہے ہیں سب سے پہلے آپ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہیں جس کپڑے میں روزمرہ کا گوشت لاتے ہو اسے گھر میں مت رکھو کہ وہ شیطان کے ٹھہرنے کی جگہ ہے اورکوڑا دروازے کے آگے

جمع نہ کرو کہ وہاں پر شیطان بیٹھتا ہے اور جب اپنے کمرے کے دروازے پر پہنچے تو بسم اللہ کہہ لو کہ اس سے شیطان بھاگ جاتا ہے اور جب کمرے میں داخل ہو تو سلام کہنا اس سے برکت نازل ہوتی ہے اور فرشتوں کو اس گھر سے انس ہوجاتا ہے

دوستوں اس واقع سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیمات دی ہیں کہ جس کپڑے میں ہم گوشت لاتے ہیں اس کو گھر میں نہ رکھیں کیونکہ اس سے شیطان جو ہے وہاں پر آجاتا ہے اور دروازے کے آگے جو ہے ہمیں کوڑاکرکٹ نہیں رکھنا چاہیے

وہ جگہ جو ہے وہ شیطان کی بیٹھنے کی جگہ بن جاتی ہے اور جب بھی ہم کہیں دروازے پر پہنچتے ہیں تو ہمیں بسم اللہ کہنا چاہیے اور جب ہم واپس کمرے میں آتے ہیں اسلام کہنا چاہیے اس سے برکتیں نازل ہوتی ہیں اور پر فرشتےجو ہیں وہ گھر میں آتے ہیں اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ انسان اپنے گھر میں کس طرح سے فرشتوں کو داخل کر سکتا ہے

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اسلام کی تعلیمات کے مطابق تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی اسلام کے مطابق گزاریں اور ان کی زندگی سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے جو تعلیمات ہمیں دی ہیں ان پر عمل کر کے ہم کس طرح اپنی زندگی جو ھے اسلام کے اصولوں کے مطابق گزارتے ہیں اسی طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے

یہ چیز بہت اہمیت رکھتی ہے کہ انسان کی نیت کیسی ہے وہ اس چیز کو کس طرح سے کرتا ہے اور اس کی اس کے پیچھے کیا نیت موجود تھی اللہ تعالی انسان کی ہر چیز کے بارے میں جانتے ہیں ان کی نیت کو اچھی طرح سے جانتے ہی

اپنا تبصرہ بھیجیں