ایک فرق
15 اگست 1995 کو دہلی میں ایک میٹنگ میں مسٹرراج موہن گاندھی سے ملاقات ہوئی۔وہ مہاتما گاندھی سے ملاقات ہوئی۔وہ مہاتما گاندھی کے پوتے ہیں اور اب ان کی عمر40 سال ہوچکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک بار وہ جاپان کی ایک کانفرنس میں شریک تھے۔وہاں ایک جاپانی ڈیلی گیٹ نے ان سے کہا کہ میں پچھلے پندرہ سال سے مختلف مقامات پر ہونے والی کانفرنسوں میں شریک رہا ہوں۔میں نے پایا کہ کسی انٹرنیشنل کانفرس مین، جہاں جاپانی اور ہندستانی دونوں شرکت کررہے ہوں۔وہاں صدر کو ہمیشہ دو مشکل پیش آتی ہیں۔ ایک شرمیلے جاپانیکو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ بولے، دوسرے ہندستانی ڈیلی گیٹ کو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ اپنی تقریری کو تمام کرے :
Chairperson of international seminars has two difficulties:
(1) To persuade the shy Japanese to speak.
(2) To persuade the Indian delegate to complete his speech.
ایک انسان وہ ہے جس کےمزاج میں سنجیدگی ہو۔ جس سیکھنا چاہتا ہو اور جس کے اندر کام کرنے کا شوق ہو۔اس کا حال وہی ہوگا جو مذکورہ قول میں جاپانی کا حال بتایا گیا ہے، ایسا انسان بولنے سے زیادہ سننا چاہے گا۔ کیونکہ سننا اس کے علم میں اضافہ کرتا ہے۔اس کا دھیان اپنی عملی ذمہ داریوں پر ہوگا۔اور جس آدمی کا ذہن اپنی عملی ذمہ داریوں پر لگا ہوا ہو، اس کا بولنا کم ہوجاتا ہے، عمل کا مزاج اپنے آپ قول کو گھٹا دیتا ہے۔
دوسرا نسان وہ ہے جو سنجیدگی سے خالی ہو۔جس کے اندر یہ شوق نہ ہو کہ وہ اپنے علم میں اضافہ کرے، جو محنت سے دور بھاگتا ہو۔ایسے آدمی کا حال وہ ہوتا ہے جو مذکورہ قول میں بتایا گیا ہے ایسا انسان انسان سب سے زیادہ بولنے میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ اس کو معلوم ہی نہیں کہ کچھ اور باتیں ہیں جن کو اسے جاننا چاہئے۔وہ بے تکان بولے گا۔کیونکہ اس کا احسانس ہوگا کہ زیادہ بول کر وہ اپنے کم کام کی تلافی کرسکتا ہے۔
زیادہ بولنا اور کم کرنا غیر سنجیدہ انسان کی علامت ہے، اور کم بولنا اور زیادہ کرنا سنجیدہ انسان کی علامت ہے۔