بھائی امی اب جارہی ہیں آپ آجائیں۔۔ جنید جمشید اپنے ماں باپ کا خیال کیسے رکھتے تھے؟ جانیے ان کے بھائی کی زبانی
“جب جنید بھائی زندہ تھے تب میں اور وہ ہر ہفتے اپنے والد صاحب کے ساتھ پر اہتمام ڈنر کرتے تھے جس میں ہمارے ابو کاروبار کے حوالے سے بات کرتے تھے اور ہم ان کو سنتے تھے۔ ابو بہت خوش ہوتے تھے اس سے ان کا دل بڑا ہوتا تھا“
ہمایوں جمشید، جنید جمشید کے بھائی ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے اپنی بہو اور یوٹیوبر ماہ نور بابر کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے مرحوم بھائی والدین کے حوالے سے کافی حساس تھے اور ہمیشہ ان کا خیال رکھتے تھے۔ ہمایوں جمشید نے یہ بھی کہا کہ “جب ہم چھوٹے تھے تو ابو جنید بھائی کی زیادہ پٹائی کرتے تھے اور جب تھوڑے بڑے ہوگئے تو میری پٹائی زیادہ ہونے لگی۔ امی سے بہت پیار والا رشتہ تھا لیکن جب وہ غصے میں ہوتی تھیں تو ہم خاموشی سے ان کی بات سنتے تھے
بھائی نے کہا امی جارہی ہیں
اس موضوع سے جڑا واقعہ جنید جمشید نے ایک بار خود سنایا کہ جب وہ درس کے سلسلے میں ساؤتھ افریقا میں موجود تھے تو پاکستان میں ان کی والدہ کی طبعیت خراب ہوگئی تھی جس پر ان کے بھائی نے فون پر کہا کہ “بھائی آپ آجائیں امی اب جارہی ہیں“۔ جنید جمشید نے کہا کہ میں نے امی سے پوچھا کہ کیا میں آجاؤں تو انھوں نے کہا کہ نہیں تم وہیں رہو اگر میں اللہ کے پاس چلی گئی تو انھیں بتاؤں گی کہ اے اللہ میاں میں آپ کے پاس ہوں اور میرا بیٹا آپ کے راستے میں ہے“ جنید جمشید کہتے ہیں کہ والدہ نے روکا تو میں وہیں رک گیا اور جب واپس آیا تب تک وہ زندہ تھیں۔
والدین سخت لہجے پر دل برداشتہ ہوتے ہیں
والدین کے حقوق پر بات کرتے ہوئے ہمایوں نےمزید کہا کہ ایک عورت ان کے پاس آئی جس کا کہنا تھا کہ آپ میرے بیٹے کو سمجھائیں وہ زبان کا اتنا سخت ہے کہ اس سے بات کرنے سے مجھے ڈر لگتا ہے کہ وہ کچھ ایسا نہ بول دے جس سے میرا دل کٹ جائے۔ ہمایوں جمشید کہتے ہیں کہ حدیث کے مطابق حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ و علیہ وآلہہ وسلم نے تین بار اس شخص کو بدنصیب کہا جسے والدین بوڑھی حالت میں ملے اور وہ ان کی خدمت کرکے جنت نہ کماسکا۔