بیٹے کی ڈگری باپ روتا ہوا اس کی قبر پر لے گیا ۔۔ پاکستان کی تاریخ کا پہلا طالب علم، جسے مرنے کے بعد ڈگری دی گئی
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کئی قیمتی جانیں جا چکی ہیں، کسی کا بیٹا چلا جاتا ہے، تو کسی کا شوہر، کئی خواتین بیوہ، اور کئی بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ لیکن اس سب میں پاکستانی قوم ہمت نہیں ہار رہی ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے گھرانے سے متعلق ہی بتائیں گے جہاں جوان بچہ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
ایمل کاسی بلوچستان کی ایک جامعہ کے طالب علم تھے، ایمل کاسی اس وقت سب کی توجہ حاصل کر گئے جب بلوچستان کی حکومت نے ان کی شہادت کے بعد انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا۔
ایمل کاسی کوئٹہ شہر میں ہونے والے خود کش حملہ میں شہید ہو گئے تھے، جبکہ وہ اپنے گھر میں سب سے چھوٹے اور گھر کے چشم و چراغ تھے۔
ایمل کاسی کے والد کہتے ہیں کہ سب سے بڑا غم وہ ہے جب ایک باپ جوان بیٹے کی میت کو کندھا دے۔ اگر پہاڑوں پر ایسا صدمہ آتا تو وہ پاش پاش ہو جاتے۔ مگر انسان پھر بھی برداشت کر جاتا ہے۔
ایمل کاسی کا کمرہ اب بھی اسی طرح موجود ہے، جیسے کہ ان کی زندگی میں ہوتا تھا، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے ایمل گھر سے باہر گئے ہوں اور وہ واپس اپنے کمرے میں آئیں گے۔
ایمل کے بھائی ڈاکٹر میر وائس خان کاسی اپنے بھائی سے متعلق کہتے ہیں کہ اس کمرے میں آنے کے بعد اس کی خوشبو ہم محسوس کر رہے ہیں۔ میر وائس اپنے بھائی کی ٹریڈ مل کو جب سینے سے لگاتے ہیں تو انہیں محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے ایمل کو سینے سے لگا لیا ہو۔
ایمل کے بھائی اس بات کو اب بھی سوچتے ہیں کہ ایمل کی پیدائش کے وقت سب سے پہلے میں نے اسے دیکھا تھا اور اب شہادت کے بعد بھی میں نے ہی اسے دیکھا، پیدائش اور شہادت کے درمیان کا وقت اتنا جلدی گزر گیا کہ کچھ سمجھ ہی نہیں آیا۔
ایمل کا خواب تھا کہ وہ اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرے لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ ڈگری تو مکمل نہیں کر سکا مگر شہادت کے عہدے پر پہنچ گیا۔ ایمل کو حکومت بلوچستان نے بعد ازمرگ پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا تھا، گھر والے ایمل پر اب بھی فخر کرتے ہیں، ان کا موقف ہے کہ ایمل نے شہادت کے بعد ہی ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے۔
ایمل کے والد ڈگری لے کر بیٹے کی قبر پر گئے اور اس سے اپنی خوشی کا اظہار کیا، کیونکہ بیٹے کی خواہش تھی کہ وہ پیچ ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کرے۔
ایمل کاسی پاکستان کے پہلے شخص ہیں، جنہیں بعد ازمرگ ڈگری دی جا رہی ہے۔