تین قسم کی عورتوں کو کبھی مت کھونا؟
رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کون سی عورت بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ عورت سب سے بہتر ہے کہ جب شوہر اس کی طرف دیکھے تووہ شوہر کو خوش کر دے ، جب شوہر کسی کا م کا حکم دے تو اس کا حکم مانے اور شوہر کی مرضی کے خلاف اپنے جان ومال میں تصرف نہ کرے ۔ بیوی اس لئے لڑتی ہے کہ شوہر اس پر توجہ دے اور شوہر اس لئے توجہ نہیں دیتا کہ بیوی لڑتی ہے ۔ شوہر بیوی پر توجہ دے اس کے خرچ کا ضروریات کا خیال رکھے تو بیوی کیوں اس سے لڑے ،بیوی کوئی پاگل ہے ؟
شادی سے قبل وہ سالگرہ سے پہلے ہی کہنے لگی پا پا گفٹ لیا؟ میں مسکراتا نفی میں سرہلایا وہ غصے سے منہ پھلا لیتی پھر سالگرہ کے دن سرپرائز ملتا تو بہت خوش ہوتی۔ایک دفعہ وہ سسرال میں تھی میں بھی گفٹ خرید کرو وہیں جا پہنچا سرپرائز کی نیت سے دبے پاؤں داخل ہوا بیوی کے رونے اور اس کے شوہر اور ساس کے لڑنے کی آواز آرہی تھی۔ میں بوجھل دل سے پلٹا فون پر اس کے سسرال آنے کی خواہش کی تو بولی پاپا آج نہ آئیں ہم باہر ڈنر کرنے آئے ہیں میری برتھ ڈے ہے نا۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل نے ساری مخلوقات کے لیے نبی رحمت بنا کر بھیجا،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحیمی وکریمی اس صنفِ نازک پر کیوں سایہ فگن نہ ہوتی ، جس کو دنیا آبگینہ جیسے لطیف ونازک شیء کے ساتھ تشبیہ دیتی ہے؛ بلکہ نرم اور نازک شی کے ساتھ دنیا والوں کی رعایت واہتمام بھی زیادہ ہوتا ہے تو آپ کے رحم وکرم سے عورت کیوں محروم ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں عورت کی رعایت اوراس کی صنفی نزاکت کے ساتھ احکام موجود ہیں ، موجودہ دور کا اس صنف نازک کے ساتھ یہ المیہ ہے کہ اس نے عورت کو گھر کی ملکہ کے بجائے شمع محفل بنادیا ہے ، اس کی نسوانیت اور نزاکت کو تار تار کرنے کے لیے زینتِ بازار اور اپنی تجارت کے فروغ کا آلہٴ کار اور ذریعہ بنادیا، عورت کے لیے پردہ کے حکم میں در اصل اس کی نزاکت کی رعایت ہی مقصود ہے کہ اسے مشقت انگیز کاموں سے دور رکھ کر اس کو درونِ خانہ کی صرف ذمہ داری سونپی جائے ۔اللہ عزوجل اپنے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلمپر نازل کردہ کتاب میں عورتوں کے تعلق سے فرمایا ہے : عاشروھن بالمعروف اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی کے ساتھ گزران کیا کرو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صنف نازک کے بہترین برتاوٴ کی تاکیدنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صنف نازک کے ساتھ بہترین سلوک اور برتاوٴ کی تاکید کی ،
خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی عورتوں کے ساتھ اچھابرتاوٴ اور ان کے ساتھ حسن سلوک فرماتے ۔خود نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عورتوں کے ساتھ نیکی ، بھلائی ،بہترین برتاوٴ ، اچھی معاشرت کی تاکید فرمائی ہے ، حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ انے فرمایا : تم میں سب سے بہترین وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا برتاوٴ کرتے ہیں ، اورمیں تم میں اپنی خواتین کے ساتھ بہترین برتاوٴ کرنے والا ہواور ایک روایت میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا : حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں تم کو عورتوں کے بارے میں بھلائی کی نصیحت کرتاہو ں اور ایک روایت میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور بہترین برتاوٴ کو کمالِ ایمان کی شرط قرار دیا ہے ، حضرتِ عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسلمانوں میں اس آدمی کا ایمان زیادہ کامل ہے جس کا اخلاقی برتاوٴ (سب کے ساتھ )(اور خاص طور سے )بیوی کے ساتھ جس کا رویہ لطف ومحبت کا ہو۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین