حضورﷺ کا فرمان ہے، یہ 3 عورتیں اپنا گھرنہیں بسا سکتیں
عورت ایک فرد نہیں بلکہ پورے خاندان کی نمائندگی کرتی ہے۔ کیونکہ اللہ نے عورت کے بہت سارے رشتے بنائے ہیں اور اسکے ذمہ بہت سی اہم ذمہ داریاں ہیں۔ جہاں مرد کو اللہ نے پابند کیا ہے وہیں عورت کو بھی پابند کیا ہے۔ جب عورت کی شادی ہو جاتی ہے پھر اسکی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔ تو اسکے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی گزارنے کے لئے کچھ چیزوں کو سمجھے اور اپنی اور شوہر کی زندگی کو جنت بنائے۔ میاں بیوی اپنے رشتے کی عظمت اور سچائی کو
پہچانیں، ہم آہستہ آہستہ اپنا مذہب، اپنے فرائض اپنا کلچر، اپنے بڑوں کی تربیت چھوڑ کر نئے اور ماڈرن زمانے کی طرف جارہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے رشتوں میں وہ برکت ہی ختم ہوگئی، وہ پیار، وہ محبت، وہ عزت، سب ختم ہوگیا ہے۔ ایک وقت تھا جب بیویاں گھر سے نکلنے سے پہلے شوہر سے باقاعدہ اجازت لیکر باہر جایا کرتی تھیں، مغرب کی اذان ہوتی نہیں تھی کہ خواتین کو گھر آنے کی فکر لگ جاتی تھی۔عورت کا مغرب کے بعد باہر نظر آنا عیب سمجھا جاتا تھا۔ برا سمجھا جاتا تھا، گھر کے بھی تمام کام رات دس بجے تک نمٹ جایا کرتے تھے، بچے رات 9 بجے اور تمام گھر والے رات 11 بجے تک سکون سے سوجایا کرتے تھے، وہ دور ہی سہانا تھا، گھروں میں برکتیں تھی، محبتیں تھی، رشتوں میں برکت تھی، پیار تھا، ایک دوسرے کا احساس تھا، میاں بیوی کی زندگی خوشگوار تھی، زندگیوں مین سکون اور طلاق کا رجحان بہت کم تھا۔ہم نئے دور میں آ گئے ، جہاں آج بیوی اجازت تو دور، شوہر کو بغیر بتاۓ گھر سے باہر چلی جاتی ہے، شوہر گھر آتا ہے بچے بتارہے ہوتے ہیں کہ مما فلاں جگہ گئی ہیں، پہلے مغرب سے پہلے گھر آتی تھیں اب نکلتی ہی مغرب کے بعد ہیں، بازار مین دیکھیں رات 10 بجے تک آپ کو خواتین باہر نظر آیئں گی، کسی قسم کا کوئ عیب نہیں سمجھا جاتا، گھروں سے وہ برکتیں ختم ہوچکی ہیں، رشتوں میں پیار محبت احساس ختم ہوتا جارہا ہے، بچے رات دیر تک جاگ رہے ہیں، والدین دیر تک جاگ رہے ہیں۔ مطلب ساری گنگا الٹی بہ رہی ہے اور نتیجہ یہ نکلا کہ گھروں سے سکون بلکل ختم ہوکر رہ گیا، ہر چوتھے گھر مین طلاق، ہر تیسرے گھر میں بیٹی میکے میں موجود، ہر دوسرے گھر میں میاں بیوی فساد، یہ تھا نۓ اور پرانے دور میں فرق۔عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلنا حرام ہے۔ یہ یورپ کا کلچر ہے کہ بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر گھروں سے چلی جائیں۔ آپ کا شوہر آپ کا حاکم ہے۔ مجازی خدا ہے، اسکی اجازت کے بغیر گھر سے جانا گناہ کبیرہ ہے۔دنیا کے کسی عالم سے پوچھ لیں، کسی کو ذرا شک ہو تو اپنے عقائد کے علماء دیوبند، بریلوی، اہل حدیث سے پوچھ لیں، میں دعوے سے کہتا ہوں جس سے آپ کا دل کرے آپ پوچھیں وہ کہے گا
حرام ہے حرام ہے حرام ہے۔ دونوں جہانوں کے سردار رسول اللہﷺ سے بھی ثابت کردیتا ہوں۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، مفہوم: شوہر کی بغیر اجازت کے جب کوئ عورت گھر سے نکلتی ہے تو آسمان کے فرشتے، رحمت کے فرشتے، زحمت کے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں، جب تک وہ واپس گھر نا آجاۓ۔ (الترغیب والترہیب، جلد نمبر 3، صفحہ نمبر 39)اب معاذ اللہ رسول اللہﷺ پر کسی کو شک ہو تو وہ خود کو ایمان سے فارغ سمجھے۔ خواہ برابر والے گھر میں جانا ہو، شوہر سے اجازت لیں پھر اپنا قدم گھر سے باہر نکالیں۔ ماں گھر سے باہر جارہی ہے، اللہ کا حکم کیا تھا پرواہ نہیں، رسول اللہﷺ کا فرمان کیا تھا، پرواہ نہیں، شوہر کو بتانا ضروری نہیں، شوہر کی اجازت گوارہ نہیں، تو اسکے 100 فیصد اثرات اولاد پر پڑتے ہیں، میری بات یاد رکھیۓ گا اولاد ہمیشہ والدین سے سیکھتی ہے، ماں بغیر اجازت گھر سے جاۓ گی تو یہی کام بیٹی بھی سسرال میں جا کر کرے گی۔ اور خامی خامیوں کو جنم دیتی ہے، ماں کے اندر ایک خامی ہوگی تو بیٹی میں 2 خامیاں ہوں گی، اور نسل در نسل یہ سلسلہ چلتا اور بڑھتا چلا جاۓ گا جیسا کہ اوپر پرانا وقت اور نیا وقت بیان کرچکا ہوں۔ اور جب کوئی بیوی ہمیشہ اپنے معاملات میں شوہر کو ترجیح دے گی، شوہر کی اجازت کو اللہ کا حکم رسول اللہﷺ فرمان، اپنے شوہر کی اطاعت مین اپنی جنت مانے گی، باپردہ ہوکر شوہر کی اجازت لیکر گھر سے نکلے گی تو جب تک باہر ہے اللہ کی رحمت اس پر برستی رہے گی، اللہ فرشتوں کے سامنے اس بندی پر فخر کرتے ہیں تو یہی خوبی پھر اسکی اولاد میں پیدا ہوگی، اور ایک خوبی خوبیوں کو جنم دیتی ہے