دادا کی تو جوتوں کی دوکان تھی لیکن آفسر بننا میرا خواب تھا ۔۔ غریب لڑکا 8 مہینے تیاری کے بعد مقابلے کا امتحان پاس کر کے کون سے بڑے محکمہ کا آفسر بن گیا؟
سندھ میں ہندو نوجوان نے مقابلے (سی۔ایس۔ای) کا امتحان پاس کر کے محکمہ پولیس میں اے ایس پی بھرتی ہو کر تاریخ رقم کر دی ہے، کیونکہ نوجوان پہلا ہندو ہے جو سندھ پولیس میں بھرتی ہوا ہے۔
اس ذہین لڑکے کا نام راجا راجیندر مینگھواڑ ہے۔ جو کہ ضلع بدین کے علاقے ملکانی شریف کا رہنے والا ہے۔ 22 سالہ راجیندر کا کہنا ہے کہ اس نے ابتائی تعلیم اپنے علاقے کو اسکول سے ، انٹر مٹھی کالج سے اور پھر انگریزی ادم میں ماسٹر سندھی یونیورسٹی سے کیا۔
اس ہونہار آفیسر کا کہنما تھا کہ جب کالج میں تھا تو وہاں دھر مومل بھوانی آئے جو دی جی ایم گروپ کے آفیسر تھے ان سے میں بہت متاثر ہوا اور سی ایس ایس کرنے کا ارادہ کر لیا۔
اس کے بعد گھر مشورہ کرنے کے بعد لاہور میں اپنے ایک رہبر کے پاس لاہور چلا گیا جہاں میں نے 8 مہینے تیاری کی اور سی ایس ایس پاس کر لیا۔
اب سی ایس ایس کرنا میرا خواب بن چکا تھا اور میں تو انگریزی ناول، انگریزی اخباریں پڑھتا اور بی بی سی ریڈیو سنتا تھا تا کہ معلومات میں اضافہ ہو سکے، ساتھ ہی ساتھ نا ہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بڑی کامیابی میں والدین کی دعا ئیں اور استادوں کی بڑی محنت شامل ہے۔
اس کے علاوہ آپ کو یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ نوجوان کوئی بڑی ہی امیر فیملی سے تعلق نہیں رکھتا اس کے دادا کی جوتوں کی دوکان تھی اور وہ غیر تعلیم یافتہ تھے البتہ والد خاندان کے پہلے گریجویٹ ڈاکٹر ضرور ہیں۔
اور ہماری مینگھواڑ کمیونٹی کے پاس نا تو کوئی پراپرٹی ہے اور نا ہی زرعی زمینیں، بس ہمارے پاس تعلیم اور ملازمتوں کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔