دس سال بعد بھی مردہ ایسا جیسے ابھی دفن کیا لیکن دوسرے دن کیا ہوا، اسی سال سے قبروں کے درمیان رہنے والی بزرگ خاتون نے پردہ ہٹا دیا
زندگی اور موت کا چولی دامن کا ساتھ ہے جو انسان آج زندہ ہے اس نے ایک نہ ایک دن مرنا ہے یہ ایک ازلی حقیقت ہے جس کا ہر ایک کو سامنا کرنا پڑتا ہے- مگر زندہ لوگوں کے لیے موت ایک خوفناک حقیقت ہے جس سے وہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے آنکھیں چرا لیتے ہیں-
قبرستان وہ جگہ ہے جہاں جا کر انسان کو موت یاد آجاتی ہے یہی وجہ ہے کہ عام طور پر انسان قبرستان جانے سے نہ صرف اجتناب کرتے ہیں۔ اور یہی کوشش کرتے ہیں کہ مغرب کے بعد یا رات کے وقت قبرستان نہ ہی جائیں اور اگر کبھی جانا بھی پڑ جائے تو فوراً وہاں سے واپس آنے کی کرتے ہیں- لیکن آج ہم آپ کو ڈیجیٹل پاکستان کے توسط سے ایسی خاتون کے بارے میں بتائيں گے جن کا جنم ہی اسی قبرستان میں ہوا اور انہوں نے اپنی ساری عمر بھی اسی قبرستان میں گزار دی-
قبرستان میں پیدائش سے اسی سال تک عمر گزارنا
کراچی کے قدیم ترین قبرستان سخی حسن کے بارے میں اکثر پراسرار کہانیاں گردش کرتی رہتی ہیں اس کے حوالے سے سنی سنائی تو بہت ساری باتیں گردش کرتی رہتی ہیں لیکن سچائي وہی انسان بتا سکتا ہے جس کا اوڑھنا بچھونا ہی یہ قبرستان ہو- تو اس حوالے سے قبرستان میں اسی سال سے رہائش پزیر خاتون کے تجربات کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
قبرستان کے حوالے سے ان خاتون کا یہ کہنا تھا کہ اس کے حوالے سے گردش کرنے والی کہانیوں کی سچائی سے انکار کیا ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کی پیدائش بھی اسی قبرستان میں ہوئی اور وہ گزشتہ اسی برس سے یہیں رہائش پزیر ہیں- انہوں نے اپنی جوانی میں بھی ایسا کچھ نہیں دیکھا تھا اور اب شوہر کے مرنے اپنی دو بیوہ ہبیٹیوں کے ساتھ قبرستان میں ہی رہائش پزير ہیں اور گزر بسر کے لیے قبروں کی صفائی اور پھول وغیرہ بیچتی ہیں-
قبرستان میں مختلف اقسام کے جانوروں کی موجودگی کے حوالے سے ان کا یہ کہنا تھا کہ قبرستان میں سانپ اور دوسرے حشرات بکثرت پائے جاتے ہیں- اس کے علاوہ جن افراد کے لواحقین اپنی قبروں کی دیکھ بھال نہیں کرتے ہیں وہ اکثر خراب بھی ہو جاتی ہیں مگر اب قبرستان میں کسی قسم کی چلہ کشی کرنے والے افراد نہیں پائے جاتے ہیں-
نیک لوگوں کی قبریں
قبرستان میں ہی موجود ایک اور خاتون جو گزشتہ بیس سال سے یہاں کام کر رہی ہیں ان کا یہ کہنا تھا کہ ایک بار بارش کے سبب ان کے بھائی کی قبر اندر دھنس گئی جن کو مرے ہوئے دس سال ہو چکے تھے- مگر وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئيں کہ قبر میں مردہ نہ صرف بالکل ترو تازہ تھا بلکہ اس کا کفن بھی خراب نہ ہوا تھا اس بات نے ان کو بہت متاثر کیا اور جب اس بات کی شہرت پھیلی اور لوگوں تک گئی تو اگلے دن انہوں نے دیکھا کہ ان کے بھائی کا مردہ اس قبر سے غائب تھا-
اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے کئی بار قبروں سے خوشبو بھی آتے ہوئے محسوس کی-
برے لوگوں کی قبریں
جس طرح ہم سب جانتے ہیں کہ انسان کے برے اعمال کا حساب قبر ہی سے شروع ہوجاتا ہے تو اس صورت میں کچھ قبریں ایسی بھی تھیں جہاں سے چیخنے کی آوازیں آتی ہوئی بھی انہوں نے سنیں- اور کچھ قبروں میں سے ایسی ناگوار بو بھی آتی ہے کہ جس کو برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور ایسی قبروں کے قریب سے گزرتے ہوئے ہی محسوس ہوتا ہے کہ یہاں اس قبر میں کچھ الگ ہے-
مرنے کے بعد انسان کے اعمال کا معاملہ اللہ اور بندے کے درمیان ہوتا ہے مگر اس طرح کی نشانیاں زندہ لوگوں کے لیے عبرت کا سبب ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو بار بار قبرستان جانے کی اور موت کو یاد کرنے کی تاکید کی گئی ہے-