دعا بھی کروائی کہ زندہ ہوجائے ۔۔ بیٹی کی موت کے بعد والدین نے لاش کی تدفین کیوں نہیں کی؟
جب کسی ماں باپ کی کوئی اولاد دنیا سے چلی جائے تو ان کی دنیا اُجڑ جاتی ہے۔ اور اپنے ہاتھوں سے اپنی اولاد کو قبر میں اُتارنا بہت مشکل عمل ہوتا ہے۔
انڈونیشیا کے شہر جکارتہ سے ایک خبر سامنے آئی ہے جہاں ایک والدین کی بیٹی کی موت ہوئی لیکن اس کے باوجود اسے نہ دفنایا۔ والدین نے 2 ماہ تک اپنی بیٹی کی لاش اپنے پاس رکھی۔ جوڑے کو یقین تھا کہ ان کی بیٹی کی سانسیں لوٹ آئیں گی۔ والدین انتہائی صدمے سے دو چار تھے۔
بیٹی دنیا سے چلی گئی لیکن والدین کو اس بات پر یقین نہیں آرہا تھا۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ اب ان کی بیٹی اس دنیا سے جا چکی ہے۔ اس کے بعد جوڑے نے بیٹی کی لاش کو دو مہینے تک اپنے گھر میں رکھا۔
2 ماہ بعد جب بچی کی لاش سڑہنے لگی تو پڑوسیوں کو بدبو نے پریشان کر دیا تھا اور تب جاکر یہ معاملہ سامنے آیا اور انہوں نے لاش کی آخری رسومات ادا کروائی۔
مذکورہ واقعہ انڈونیشیا کے سینٹرل جاوا کے پلکرن گاؤں میں پیش آیا جہاں گھر سے آتی بدبو نے گاؤں کے لوگوں کا جینا محال کر دیا تھا۔ پہلے تو انہیں معلوم نہیں تھا کہ لاش کس گھر میں ہے پھر انہوں نے بچی کا گھر ڈھونڈنے کا فیصلہ کیا۔ تب جاکر وہ گھر ملا۔
رپورٹ کے مطابق معلوم ہوا کہ 14 سالہ بچی کی موت موذی مرض ٹی بی سے ہوئی۔والدین کو اپنی بیٹی کےمرنے کا یقین نہیں آرہا تھاجس کے باعث انہوں نے اس کی آخری رسومات ادا نہیں کی تھیں۔