رات 9 بجے کا خبرنامہ جب توجہ سے سنا جاتا تھا… ماضى کى مقبول نيوز کاسٹر کى دوبارہ سکرين پر واپسى
آج کے الیکٹرانک میڈیا میں جہاں ہزاروں کی تعداد میں مختلف چینلز نے جگہ لے لی- وہیں سامعین کی توجہ بانٹ دى ہے- ڈراموں اور پروگراموں کا مزہ نہ رہا اور خبروں کی صداقت پر بھى سواليہ نشان رہنے لگے-
ایک دور تھا جب واحد حکومتی ٹی وی چینل ہر کسی کی تفریح کا باعث ہوتا یہاں تک کہ خبرنامہ بھی اہمیت کا حامل ہوتا تھا- لمحہ بہ لمحہ خبروں کى ترسیل نہ تھی، نہ ہى ٹکرز چلا کرتے تھے بلکہ دن بھر کى خبروں کی مکمل تفصیلات کے لئے رات کے نو بجے کا انتظار کرنا پڑتا- ملک کے طول و عرض میں نہایت سنجیدگی کے ساتھ نہ صرف نشر ہوتا بلکہ توجہ سے سنا اور دیکھا جاتا- خبرنامے کے وقت خاندان کے تمام افراد نظریں اسکرین کی طرف جمائے رکھتے اور خاموشى کا راج ہوتا-
خبرنامہ پڑھنے کے لئے نیوز کاسٹرز کا چناؤ بھى کوئی عام بات نہ تھی- اس کے لیے مختلف آڈیشنز ہوتے اور پھر کئى دنوں کى محنت اور ريہرسل کے بعد نیوز کاسٹرز تیار کیے جاتے- یہی وجہ تھی کہ ماضی بعید میں نیوز کاسٹرز کى متانت و سنجیدگی اور لب و لہجے پہ خاص توجہ دى جاتى- عشرت فاطمہ، جو بعد میں عشرت ثاقب کے نام سے بھی جاین جاتیں، پاکستان کی مایہ ناز نیوزکاسٹر میں شمار ہوتا تھا اور آج بھی لوگ ان کو بھلائے نہیں بھولتے- 70 ء،80ء ،90ء کی دہائی میں میں بطور نیوز کاسٹر خدمات سر انجام دیںتى رہيں اور خوب عزت کمائى-
ان کی دھيمہ انداز آج بھی ان کی شخصیت کو ممتاز کرتا ہے- عشرت فاطمہ سادہ انداز، بہترین تلفظ، پر اثر الفاظ اور آواز کے ساتھ خبریں پہنچانے میں ملکہ حاصل تھا- یہ نہیں بلکہ سر سے پاؤں تک متانت ان کی شخصیت کا حصہ ہوتى- اُجلا لباس، سر پر نفاست سے اوڑھا دوپٹہ، ناک میں چمکتى چھوٹى سے نتھ، میچنگ قلم ان کو سب سے ممتاز کيے رکھتا-
گزشتہ دنوں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر عشرت فاطمہ نے اچانک ویڈیو پیغام دے کر مداحوں کو خوشگوار حیرت میں ڈال دیا- يوں کہيے کہ سنہرے دور میں پہنچا ديا- مخصوص دھيمہ انداز اور خوبصورت الفاظ ان کے پیغام میں آج بھی جھلک رہے تھے- پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ ٹوئٹر کی دنیا میں نئی آئی ہیں، سمجھنے کی کوشش کر رہی ہیں- مداحوں کا حوصلہ افزائی کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کے ذریعے رابطے میں رہنا انھیں اچھا لگتا ہے اور آئندہ بھی رابطہ میں رہنے کا عندیہ دیا-
ان کے اس ویڈیو پیغام پر ہزاروں مداحوں نے خوشی اور مسرت کا اظہار کیا اور نیک تمنائیں بھی ديں- لوگوں کی بڑی تعداد نے ان سے دوبارہ خبرنامہ پڑھنے کی درخواست اور خواہش ظاہر کی- کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ نیوز چینلز کو نیوز بلاسٹر کی جگہ آپ جیسے نیوز کاسٹرز کی ضرورت ہے- عشرت فاطمہ کے اس ویڈیو پیغام کے جواب میں جہاں مداحوں نے اپنے احساسات شیئر کیں وہیں معروف صحافی وسیم بادامی اور اقرار الحسن نے بھی خیرمقدمی پیغام دیا اور خود کو ان کا فین بھى قرار دیا-
عشرت فاطمہ نے اپنے کیرئیر کے ابتدا اس وقت کی جب وہ پہلی دفعہ پاکستان ٹیلی ویژن پر موسم کا حال بتانے کے آڈیشن دینے کے لیے گئیں اور آڈیشن دینے کے بعد ان کو خبرنامے کا سکرپٹ پڑھنے کا کہا گیا اور آڈیشن دینے کو کہا – اس وقت تو انہيں مذاق لگ رہا تھا مگر بعد میں اگلے دن ان کا چناؤ ہوا تو يقين آيا -ایک ہفتہ کی ريہرسل کے بعد وہ آن ایئر بطور نیوز کاسٹر جا چکی تھيں-
عشرت فاطمہ اپنی والدہ کے ساتھ
ان کا یہ سفر تیس سال تک جاری رہا- پی ٹی وی سے ناگزیر وجوہات کی بناء پہ عليحدگى اختيار کرلی – لیکن آج بھی ان کا خبریں پڑھنے کا سفر جاری ہے -ریڈیو پر فیس بک پر لائيو ان کا خبرنامہ آتا ہے اور آج بھی ان کی خبروں کے فینز کى تعداد کم نہیں بلکہ سب سے زيادہ ويوز ملتے ہیں- اُن کى خدمات اور صلاحتيوں کے اعتراف میں 23 مارچ 2019 کو ايوان صدر میں تمغۂ حسن کارکردگى سے نوازا گيا-
خبرنامہ کسى بھى قوم کى سمت متعين کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے مگر خبر پہنچانے کا انداز بلاشبہ لوگوں کو ملک کے حالات سے جوڑنے میں ريڑھ کى ہڈى جيسا ہے، اچھے سلجھے ہوئے انداز میں خبر پہنچا کر شايد عوام اصل مسائل اور حالات میں دلچسپى لينا شروع کرديں- يہ نہ ہو ضرورى خبريں محض چٹپٹى باتوں کے سوا کچھ نہ رہيں-