ساس ہمیشہ ساس ہوتی ہے، ملکہ الزبتھ نے اپنی کس بہو کو چالاک اور عیار کہہ کر قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا
ساس بہو کے جھگڑوں کو اکثر افراد پرانے دور اور جاہلیت کا سبب قرار دیتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ موجودہ دور میں پڑھی لکھی ساس بہو کے درمیان ایسا کوئی تنازعہ نظر نہیں اتا ہے اور اب ماضی کی طرح ساس بہو کے جھگڑے موجود نہیں ہوتے ہیں-
لیکن اس تاثر کو رد کرنے کے لیے ہمارے سامنے ایک ایسی ساس کی مثال موجود ہے جو نہ صرف بہت مہذب اور پڑھی لکھی ہیں بلکہ ان کا تعلق ایک ایسے معاشرے سے ہے جو ہر فرد کی شخصی آزادی کا علم بلند کرتا ہے-
شہزادہ چارلس کی زندگی میں کمیلا کی آمد
شہزادہ چارلس کا جب کمیلا پارکر کے ساتھ تعلق کی خبر عام ہوئی تو اس خبر نے سب ہی کو شاک کر دیا اور شہزادی ڈیانا کو پسند کرنے والے ہر فرد نے اس کو سخت ناپسند کیا- بظاہر شہزادہ چارلس کی شادی شدہ زندگی دو بیٹوں اور ایک خوبصورت ترین بیوی کے ساتھ پرفیکٹ تھی اس میں کسی دوسری عورت کی قطعی کوئی گنجائش نہ تھی-
تخت و تاج کا وارث ہونے کے سبب شہزادہ چارلس کا یہ عمل کسی صورت قابل قبول نہ تھا شہزادہ چارلس کی شادی کے چھ سال بعد ان کے کمیلا پارکر کے ساتھ معاشقے کا آغاز ہوا جو کہ اس وقت کسی اور کی بیوی تھیں-
اپنی خود نوشت میں شہزادی ڈیانا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کو چارلس اور کمیلا کے تعلقات کا ان کے پتہ 1988 میں اس تعلق کے قائم ہونے کے دو سال بعد پتہ چلا- جس کے بعد 1992 میں انہوں نے شہزادہ چارس کے ساتھ علیحدگی کا فیصلہ کیا جو کہ 1996 میں باقاعدہ طلاق کی صورت پر پہنچ کر ختم ہوا-
کمیلا پارکر اور ملکہ الزبتھ
شہزادی ڈیانا کے بعد جس ہستی نے کمیلا پارکر کے ساتھ شہزادہ چارلس کے تعلق کو سب سے زيادہ ناپسند کیا وہ ملکہ الزبتھ تھیں ان کو اپنے بیٹے پر بہت غصہ تھا جس نے شادی شدہ ہونے کے باوجود دوسری عورت سے تعلق استوار کیا اور اس سے زيادہ غصہ ان کو کمیلا پر تھا جس کی وجہ سے چارلس اور ڈيانا کے درمیان طلاق ہوئی-
ٹام بوؤر نامی مصنف کے مطابق ملکہ الزبتھ کی کمیلا سے ناپسندیدگی کا یہ عالم تھا کہ وہ ایسی کسی تقریب میں شرکت ہی نہ کرتی تھیں جس میں کمیلا موجود ہوتی تھیں- یہاں تک کہ انہوں نے کمیلا کی موجودگی کے سبب شہزادہ چارلس کی پچاسویں سالگرہ میں بھی شرکت سے منع کر دیا تھا-
ٹام بوؤر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ناپسندیدگی اور گریز کو شہزادہ چارلس نے بھی اس حد تک محسوس کیا کہ وہ اس حوالے سے ملکہ سے بات کرنے پر بھی مجبور ہو گئے- اور انہوں نے ملکہ سے درخواست کی کہ وہ کمیلا کے حوالے سے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں تاکہ شہزادہ چارلس کمیلا کے ساتھ سرکاری طور پر جوڑے کے طور پر زندگی گزار سکیں ان کو امید تھی کہ ملکہ کے رویے میں نرمی کے سبب ان کے لیۓ آسانیاں پیدا ہو سکیں گی-
مگر ملکہ کا جواب ان کے لیے بہت حیران کن تھا جن کا کہنا تھا کہ وہ اس غلطی کو کسی صورت معاف نہیں کر سکتی ہیں اور نہ ہی اس عمل پر کمیلا کو کبھی بھی معاف کر سکتی ہیں- اس کے ساتھ ملکہ اس حد تک غضب ناک ہوئيں کہ ان کا کہنا تھا کہ کمیلا ایک چالاک اور عیار عورت ہے اور میرا اس سے کسی قسم کا لینا دینا نہیں ہے-
مگر پھر 2005 میں شہزادہ چارلس نے سب کی مخالفت کے باوجود کمیلا پارکر سے شادی کر لی جس کے بعد رفتہ رفتہ کسی حد تک ملکہ نے بھی ان کو اپنی بہو کے طور پر نہ صرف قبول کر لیا بلکہ ان تقریبات میں بھی شرکت شروع کر دی جن میں کمیلا موجود ہوتی تھیں-
مگر آج بظاہر ساس بہو کےدرمیان سب کچھ ٹھیک نظر آرہا ہے مگر اس کے باوجود ماضی کی کدورت ابھی تک فراموش نہیں کی جاسکی-