سیرت رسول ؐ بذبانِ رسول

حضرت علی  (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے روایت ہے کہ میں نے رسولﷺ سے سوال کیا کہ حضورؐ کی سُنت   (یعنی طریقہ) کیا ہے؟ تو آپ ؐ نے فرمایا:۔

معرفت خداوندی میرا ارسا المال ہے۔

عقل میرے دین کی اصل ہے۔

محبت میری بنیاد ہے

شوق میری سواری ہے۔

ذکرالہٰی

اعتماد میرا خزانہ ہے۔

حزن میرا رفیق ہے۔

علم میرا ہتھیار ہے

صبر میرا لباس ہے۔

رضامیری غنیمت ہے۔

عجز میرا فخر ہے ۔،

زُھد میرا پیشہ ہے۔

یقین میری خوراک ہے۔

صدق میرا ساتھی ہے۔

طاعت میرا بچاو ہے۔

جہاد میرا خلق ہے۔

اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔

اس مبارک ارشاد سے ثابت ہوا کہ آنحضرفﷺ کا اُسوئہ حسنہ دینی اور دُنیوی خوبیو، محاسن، کمالات، مکارمِ اخلاق کی جامعیت کا مجموعہ ہے یعنی۔

حُن یوسف دمِ عیسیٰ یدبیضا داری

آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری۔

اور بقول حجتہ السلام مولانا قاسم نانوتوی ؒ:۔

جہاں کے سارے کمالات ایک تجھ میں ہیں

تیرے کمال کسی میں نہیں بجز دو چار

یا بقول کَسے کہ:۔

جدا جدا جو کمالات انبیاء میں تھے

وہ مجمتع تھے تو حبیب کبریاِؐ میں تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں