طالبان نے حکومت بناتے ہوئے کس بات کو اہمیت دی؟؟
قارئین آپ کو انتہائی اہم خبر سے آگاہ کریں کے افغانستان میں طالبان نے نئی حکومت کا اعلان کردیا ہے جس کے سربراہ ملامحمد حسن اخوند ہونگے جبکہ نائب سربراہ کی ذمہ داریاں ملا بردارز سنبھالیںگے ۔
اس حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن سلیم صافی نے کہا ہے کہ طالبان نے حکومت بناتے ہوئے دنیا اور اپوزیشن کے مطالبات کو اہمیت نہیں دی بلکہ طالبان تحریک میں حیثیت اور کردار ادا کرنے کی بنیاد پر عہدے دئیے ۔
سلیم صافی کے مطابق طالبان نے ملا حسن اخوند کو سربراہ بنا یا جو کہ طالبان کے بانی رہنما ہیں اور ان چار لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے تحریک طالبان کی بنیاد رکھی ۔ملا برادر کو دوسری اہم پوزیشن دی گئی ،
و ہ ملا عمر کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے ،انہیں پہلی حکومت میں بھی اہم ذمہ داریاں ملیں اور پھر انہوں نے مزاحمت میں بھی اہم کردار ادا کیا ،ملا برادر مزاحمت کے دوران جیل میں بھی رہے اور پھر امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں بھی انہوں نے اہم کردار ا دا کیا ۔سلیم صافی نے کہا کہ ملا محمد یعقوب کو وزیر دفاع بنا یا گیا ہے ،
وہ ابھی جوان ہیں اور ملا عمر کے صاحبزادے ہیں ،وہ پچھلے کچھ عرصے سے طالبان کی جنگی کمیشن کے سربراہ تھے ۔سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ بنا یا گیا ،وہ جلال الدین حقانی کے صاحبزادے تھے اور انہوں نے مزاحمت میں اہم کردار ادا کیا ،
ان کے پاس سب سے زیادہ فدائین بھی تھے ۔تجزیہ کار نے کہا کہ ذبیح اللہ مجاہد اس پورے عرصے میں پس پردہ امریکی پراپیگنڈے کا توڑ کرتے رہے اور طالبان کی سرگرمیوں کو لوگوں تک پہنچاتے رہے ،انہیں وزارت اطلاعات کا عہدہ دیا گیا ،اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ نئی حکومت بناتے ہوئے طالبان نے تحریک میں کردار اور حیثیت کو مد نظر رکھا ،غیر ملکی اور اپوزیشن کے مطالبات کو مد نظر نہیں رکھا