فواد چوہدری کی 4 ارب ڈالرز کی مفاہمتی یادداشت ،ایک سال نو مہینے گزر گئے مگر عمل نہ ہوسکا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اکتوبر 2020ء میں جس وقت فواد چوہدری وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی تھے، انہوں نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں برقی گاڑیاں (الیکٹرک وہیکل) بنانے والی ایک کمپنی چار ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گی اور پیداواری پلانٹ لگائے گی۔انہوں نے یہ بیان برطانیہ کی کمپنی ای جی وی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے بعد دیا تھا۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر جیمز او کیفی اور فواد چوہدری نے اس یادداشت پر دستخط کیے تھے۔اس اعلان کے بعد سے میڈیا میں طوفان برپا ہوگیا اور اس تاریخی اقدام پر ہر کوئی وزیر کی تعریف کرنے لگا ۔روزنامہ جنگ میں عمر چیمہ کی شائع خبر کے مطابق فواد نے کہا تھا کہ پہلے مرحلے میں الیکٹرک بسیں اسلام آباد، کراچی اور لاہور جیسے شہروں میں سڑکوں پر نظر آئیں گی، نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت 20؍ فیصد پبلک ٹرانسپورٹ کو مستقبل میں الیکٹرک وہیکلز پر منتقل کر دیا جائے گا.وزارت مواصلات سے کہا گیا ہے کہ موٹر ویز پر الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ کیلئے انتظامات کی تنصیب پر کام کریں۔ایک سال نو مہینے گزر گئے، ایسا کچھ نہیں ہوا۔ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے 6 ماہ بعد تک فواد چوہدری کے پاس سائنس و ٹیکنالوجی کا قلمدان رہا لیکن پریس کانفرنس کے بعد کوئی عملی کام نہیں ہوا۔اس حوالے سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مفاہمتی یادداشت اصل میں ایک غلط فہمی ثابت ہوئی کیونکہ فواد چوہدری کو اس یادداشت پر دستخط کرنے کے اختیارات تھے اور نہ انہوں نے ضابطے کی کارروائی پر عمل کیا جس کے باعث یہ پروجیکٹ شروع ہی نہ ہو سکا۔